پاکستان تمباکو کنٹرول سے متعلق بھارت میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں اب تک کی صورت حال کے مطابق شرکت نہیں کر سکے گا۔
تمباکو کنٹرول سے متعلق عالمی کانفرنس آئندہ ہفتے ہونی ہے جس میں دنیا بھر سے 180 ممالک کے نمائندوں کی شرکت متوقع ہے۔
پاکستان کی وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ موجودہ دوطرفہ کشیدگی کے تناظر میں اس کانفرس میں شرکت مناسب نہیں لگتی۔
’’اس وقت کے جو حالات ہیں، اس وجہ سے احتیاط کے طور پر اتنا مناسب نہیں ہو گا۔‘‘
سائرہ افضل تارڑ کا کہنا تھا کہ اُن کی وزارت کے ایک یا دو عہدیداروں نے ویزے کے لیے درخواست دی ہے۔
بھارت کی طرف سے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔
پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ مہینوں میں خاصی کشیدگی آئی اور اس کی نمایاں جھلک اب سفارتی تعلقات میں پائے جانے والے تناؤ میں بھی نظر آتی ہے۔
رواں ہفتے ہی پاکستان نے اپنے ہاں تعینات بھارتی سفارت خانے کے آٹھ اہلکاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کیا جب کہ ایسے ہی الزامات بھارت کی طرف سے اپنے ملک میں تعینات پاکستانی سفارتی عملے پر عائد کیے گئے۔
اُدھر پاکستان میں شعبہ صحت سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ تمباکو کا بڑھتا ہوا استعمال ملک کے لیے ایک خطرہ ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کے سب سے بڑے اسپتال پمز کے سربراہ ڈاکٹر جاوید اکرام کہتے ہیں کہ تمباکو نوشی کا رجحان نوجوانوں میں بڑھ رہا ہے۔
بھارت میں ہونے والی یہ عالمی کانفرنس 12 نومبر تک جاری رہے گی، جس میں تمباکو کاشت کرنے والوں کے لیے متبادل فصلوں، ای سگریٹ کے استعمال کے علاوہ اس سے جڑے دیگر معاملات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔