رسائی کے لنکس

موسم کی تبدیلی اور انسانی رویے


موسم کی تبدیلی اور انسانی رویے
موسم کی تبدیلی اور انسانی رویے

سرد رُتیں انگڑائیاں لے کر پور ی طرح بیدار ہوچکی ہیں۔ موسموں کا تغیرگردوپیش میں ہر چیز پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ سردیوں میں دن چھوٹے اور راتیں لمبی ہوجاتی ہیں۔ اشجار پتوں سے خالی ہونے لگتے ہیں۔ سخن شناس اسے اداسی اور ہجر کا موسم کہتے ہیں کیونکہ موسم کا اثر انسان پر بھی بہر حال ضرورہوتا ہے۔

انسان کے ذہن میں جھانک کر اس کی کیفیات کا پتا لگانے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ سردیوں اور پت جھڑ کے موسم میں لوگوں کی اکثریت ایک’ غیر محسوس اداسی ‘کا شکار ہوجاتی ہے۔

ماہر نفسیات ڈاکٹر سہیل عباس کہتے ہیں کہ موسم کی شدت کے باعث اکثر لوگ باہر گھومنے پھرنے سے نسبتاً گریز کرتے ہیں اور ان کا معاشرتی میل جول بھی قدرے کم ہوجاتا ہے لہذا وہ ایک طرح کی اداسی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ ان کے مطابق اکثر لوگ تو اس اداسی یا تنہائی کو، موسم کے اس تغیر کو اتنی شدت سے محسوس نہیں کرتے لیکن بعض لوگوں پر اس کا اثر اتنا گہرا ہوتا ہے کہ وہ مختلف ذہنی الجھنوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

ڈاکٹر عباس کا کہنا ہے کہ ان کے مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ سرد موسموں میں ذہنی پیچیدگیوں کے شکار مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ تخلیقی فن سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے لیے یہ موسم قدرے مختلف ہوتا ہے کیونکہ یہ لوگ ان کے مطابق ویسے بھی معاشرے کے دیگر لوگوں سے مختلف ہوتے ہیں۔

اردو کے معروف شاعر عباس تابش نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ذاتی طور پر وہ سمجھتے ہیں کہ بیرونی موسم انسان پر اثرات مرتب کرتا ہے تاہم تخلیق کا کوئی موسم نہیں ہوتا۔انھوں نے کہا ” فطرت سے جومضبوط تعلق ہے ، چاند سے درختوں سے پرندوں سے تو اس کو میں جاڑے کی رُت میں ایک اور معنویت میں دیکھتا ہوں“۔

ان کا کہنا تھا ”میں سردیوں میں سیر مہتاب اس طرح سے نہ کرسکوں جیسے دیگر موسموں میں ہوتی ہے، باغوں میں نہ جاسکوں تو ایسی کیفیت میں نہ جانے کیوں ایک اداسی طبیعت پر غالب آجاتی ہے“۔

عباس تابش کے ان خیالات کے برعکس شاعرہ عائشہ مسعود ملک کہتی ہیں کہ سردیوں میں اداسی ، غم اور ہجر کی کیفیات کے علاوہ رومانویت کا عنصر بھی اتنا ہی شدید ہے۔سردیوں کی شامیں یعنی گلابی جاڑے بھی ادیبوں کی تخلیقی صلاحیت کو مہمیز کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔

سردیوں میں جہاں ایک طرف ٹنڈ منڈ درخت اور زمین پر بکھرے سوکھے پتے منظر کو ایک مختلف روپ دیتے ہیں وہیں اس موسم کے خاص پھول بھی رنگینی جہاں میں رنگ بھرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

پتوں سے خالی خزاں رسیدہ درخت ویسے تو بھلے معلوم نہیں ہوتے لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ خزاں کا یہ موسم قدرتی طور پر درختوں کی افزائش کے لیے بہت ضروری ہوتا ہے۔

ماہر نباتات ڈاکٹرتہمینہ انجم نے موسم سرما کے درختوں پر اثر ات کی سائنسی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ اس موسم میں زمین سے مقررہ مقدار میں پانی اور دیگر ضروری اجزا لے کر خوراک بنانے کا عمل سست بلکہ تقریباً رک جاتا ہے اور پتے جھڑ جانے سے ہوا سے آکسیجن لینے کا عمل بھی سست ہوجاتا ہے ۔ ان کے بقول یہ عمل اگلے موسم میں پتوں اور پھولوں کے دوبارہ آنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔

بہرحال رُت بدلتی ہے تو اپنے ساتھ اپنے ،مزاج ،منظر اور ذائقے لے کر آتی ہے اور سرد رُتوں کی یہی سوغاتیں ہیں۔

XS
SM
MD
LG