اسلام آباد —
پاکستان کے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور اس کے جڑواں شہر راولپنڈی کے درمیان خواتین کے لیے خصوصی وین سروس کا آغاز کیا گیا ہے جس کا مقصد خواتین کو محفوظ اور آرام دہ سفری سہولت فراہم کرنا ہے۔
حکومت پنجاب اور ایک نجی موبائل فون کمپنی کے اشتراک سے ابتدائی طور پر 12 وینز ان جڑواں شہروں کے درمیان صبح سات سے شام سات بجے تک چلا کریں گی اور ان پر صرف خواتین مسافروں کو ہی سفر کی اجازت ہو گی۔
تعبیر خواتین ٹرانسپورٹ سروس کے نام سے شروع کی جانے والی اس سفری سہولت کی افتتاحی تقریب میں شریک حکمران مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس سروس کی افادیت کا تذکرہ کچھ یوں کیا۔
’’دیگر تمام ویگنوں میں خواتین کے لیے صرف دو نشستیں مخصوص ہوتی تھیں وہ بہت ناکافی تھیں، اس ویگن سروس میں صرف عورتیں ہوں گی نہ تو ان کو کوئی دھکا پڑے گا (رش کی وجہ سے) اور وہ ٹائم پر اپنے اسکول، کالج اور دفاتر میں پہنچیں گی اور ٹائم پر واپس گھر آ سکیں گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک آزمائشی منصوبہ ہے اور انھیں توقع ہے کہ اس کی کامیابی کے بعد دیگر شہروں میں بھی ایسی ہی وین سروس شروع کی جا سکے گی۔ ان کے بقول ان وینز میں کنڈیکٹر بھی خواتین ہی رکھی گئی ہیں جس سے کہ عورتوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
خواتین کے لیے مخصوص اس وین کا کرایہ اس روٹ پر چلنے والی دیگر گاڑیوں کے کرایوں جتنا ہی ہے۔
راولپنڈی کی انتظامیہ نے اس سروس کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں موصول ہونے والی کسی بھی شکایت کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔
جڑواں شہروں میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد روزانہ تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں رش کی وجہ سے اکثر خواتین اپنی منزل پر وقت پر نہ پہنچنے کی شکایت بھی کرتی نظر آتی ہیں۔
تاہم اس نئی سروس کے آغاز سے توقع کی جارہی ہے کہ خواتین کی سفری مشکلات کو کم کرنے میں کسی حد تک مدد مل سکے گی۔
حکومت پنجاب اور ایک نجی موبائل فون کمپنی کے اشتراک سے ابتدائی طور پر 12 وینز ان جڑواں شہروں کے درمیان صبح سات سے شام سات بجے تک چلا کریں گی اور ان پر صرف خواتین مسافروں کو ہی سفر کی اجازت ہو گی۔
تعبیر خواتین ٹرانسپورٹ سروس کے نام سے شروع کی جانے والی اس سفری سہولت کی افتتاحی تقریب میں شریک حکمران مسلم لیگ ن کی رکن قومی اسمبلی طاہرہ اورنگزیب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اس سروس کی افادیت کا تذکرہ کچھ یوں کیا۔
’’دیگر تمام ویگنوں میں خواتین کے لیے صرف دو نشستیں مخصوص ہوتی تھیں وہ بہت ناکافی تھیں، اس ویگن سروس میں صرف عورتیں ہوں گی نہ تو ان کو کوئی دھکا پڑے گا (رش کی وجہ سے) اور وہ ٹائم پر اپنے اسکول، کالج اور دفاتر میں پہنچیں گی اور ٹائم پر واپس گھر آ سکیں گی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک آزمائشی منصوبہ ہے اور انھیں توقع ہے کہ اس کی کامیابی کے بعد دیگر شہروں میں بھی ایسی ہی وین سروس شروع کی جا سکے گی۔ ان کے بقول ان وینز میں کنڈیکٹر بھی خواتین ہی رکھی گئی ہیں جس سے کہ عورتوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہوئے ہیں۔
خواتین کے لیے مخصوص اس وین کا کرایہ اس روٹ پر چلنے والی دیگر گاڑیوں کے کرایوں جتنا ہی ہے۔
راولپنڈی کی انتظامیہ نے اس سروس کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ اس بارے میں موصول ہونے والی کسی بھی شکایت کا فوری ازالہ کیا جائے گا۔
جڑواں شہروں میں خواتین کی ایک بہت بڑی تعداد روزانہ تعلیم اور روزگار کے سلسلے میں ایک شہر سے دوسرے شہر کا سفر کرتی ہیں۔ پبلک ٹرانسپورٹ میں رش کی وجہ سے اکثر خواتین اپنی منزل پر وقت پر نہ پہنچنے کی شکایت بھی کرتی نظر آتی ہیں۔
تاہم اس نئی سروس کے آغاز سے توقع کی جارہی ہے کہ خواتین کی سفری مشکلات کو کم کرنے میں کسی حد تک مدد مل سکے گی۔