اسلام آباد کی پولیس نے ممبئی حملوں کے مبینہ منصوبہ ساز ذکی الرحمٰن لکھوی کو ایک اور مقدمے میں گرفتار کر کے عدالت سے ان کا دو روزہ جسمانی ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت کی طرف سے تین ماہ تک نظر بند کرنے کے حکم کو معطل کرتے ہوئے ذکی الرحمٰن کو رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔ لیکن رات دیر گئے ہی پولیس نے انھیں اڈیالہ جیل سے دوبارہ حراست میں لے لیا۔
حکام کے مطابق ذکی الرحمن کواسلام آباد کے تھانہ گولڑہ میں چھ سال قبل ایک شخص کے اغوا کی درج کروائی گئی رپورٹ کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا۔
منگل کو ملزم کو سخت سکیورٹی حصار میں اسلام آباد میں مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کیا گیا اور سات روزہ ریمانڈ کی درخواست کی گئی۔ پولیس کا موقف تھا کہ ایف آئی آر میں درج الزامات کی تحقیقات کے لیے انھیں لکھوی سے تفتیش کرنی ہے، جس پر عدالت نے دو روزہ ریمانڈ جاری کرتے ہوئے ملزم کو دو جنوری کو عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا۔
2008ء میں بھارتی شہر ممبئی میں ہونے والے دہشت گردانہ حملے کے الزام میں ذکی الرحمٰن لکھوی کو چھ دیگر افراد سمیت گرفتار کیا گیا اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی جاتی رہی۔
لیکن 18 دسمبر کو عدالت نے ضمانت کی درخواست منظور کرتے ہوئے انھیں رہا کرنے کا حکم دیا لیکن حکومت نے خدشہ نقص امن کے قانون کے تحت انھیں 'نظر بند' کر دیا تھا۔
ملزم کے وکیل رضوان عباسی نے عدالت کے باہر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ان کے موکل کے خلاف ٹھوس شواہد موجود نہیں اور ان کے بقول انھیں بلا جواز حراست میں لیا گیا۔
"کوئی قابل جواز وجہ نہیں ہے اس ایف آئی آر کو درج کرانے کی۔ ایف آئی آر میں جو تحریر ہے وہ سیکشن 365 کے تحت کوئی جرم ثابت نہیں کرتی۔"
ذکی الرحمٰن لکھوی کی ضمانت منظور ہونے پر بھارت کی طرف سے شدید ردعمل کا اظہار کیا گیا تھا۔ لیکن پاکستانی حکومت یہ کہہ چکی ہے کہ اس عدالتی فیصلے خلاف اپیل دائر کی جائے گی۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح کی صورتحال پاکستانی حکومت کے لیے شرمندگی کا باعث ہے لہذا حکام کو چاہیے کہ وہ اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے سنجیدہ کوشش کریں۔
معروف تجزیہ کار پروفیسر حسن عسکری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا۔
"ایک طرف جب ہندوستان پروپیگنڈا کرتا ہے تو ان (ذکی الرحمن لکھوی) لوگوں کی حمایت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ پاکستان میں بھارت مخالف جذبات کافی مضبوط ہیں لہذا جب بھارت ان کو برا کہے گا تو پاکستان میں ان کے لیے حمایت پیدا ہوگی۔ دوسری طرف بین الاقوامی سطح پر بھی دباؤ ہوتا ہے کہ ان کے خلاف کارروائی کی جائے تو یہ مشکل صورتحال ہوجاتی ہے حکومت کے لیے۔ تو میرے خیال میں حکومت کو اس پر واضح پوزیشن لینی چاہیے۔"
ادھر شائع شدہ اطلاعات کے مطابق بھارت نے ذکی الرحمن لکھوی سے متعلق عدالتی فیصلوں پر نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمشنر عبدالباسط کو طلب کر کے اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا تھا۔ تاہم پاکستانی وزارت خارجہ کی طرف سے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا۔