رسائی کے لنکس

پاکستانی نژاد امریکی خاتون سینماٹوگرافر کی فلم آسکر کے لیے نامزد


نوشین دادابھائے فلم کی شوٹنگ کے دوران
نوشین دادابھائے فلم کی شوٹنگ کے دوران

نوشین کہتی ہیں کہ انھوں نے سوچا تو تھا کہ کبھی آسکر ملے گا لیکن یہ اتنا جلدی ہوگی یہ نہیں سوچا تھا۔

پاکستانی نژاد امریکی خاتون نوشین دادا بھائے کی عکس بند کردہ فلم دنیائے فلم کے معتبر ترین ایوارڈ "آسکر" کی نامزدگی حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے جو ان کے بقول ایک خوشگوار حیرت سے کم نہیں۔

فرانسیسی زبان میں بننے والی سوئس فلم La femme et le TGV کو مختصر دوانیے کی لائیو ایکشن فلموں کی کیٹیگری میں آسکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔

فلم کے ہدایتکار ٹیمو فن گوتن ہیں۔ یہ ایک تنہا خاتون اور ان کے گھر کے پاس سے گزرنے والی تیز رفتار ریل گاڑی کے ڈرائیور کے درمیان تعلق پر مبنی فلم ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں نوشین کہتی ہیں کہ جب انھیں یہ پتا چلا کہ ان کی عکس بندی میں بننے والی فلم آسکر کے لیے نامزد ہوئی ہے تو یہ ان کے لیے بالکل غیر متوقع اور حیران کن تھا۔

فلم کا ایک منظر
فلم کا ایک منظر

"میں یہ امید ضرور کرتی تھی کہ اپنے کریئر میں کبھی ایسا ہوگا لیکن یہ اتنا جلدی ہو جائے گا یہ نہیں سوچا تھا۔ یہ بہت اچھا سرپرائز ہے۔"

نوشین کے والدین 1973ء میں امریکہ منتقل ہوئے تھے اور وہ وہیں پیدا ہوئیں اور پلی بڑھیں۔

فلم میں بیچلرز ڈگری حاصل کرنے کے بعد انھوں نے باقاعدہ طور پر اس شعبے میں قدم رکھا اوراب تک مختلف بین الاقوامی فلموں کے لیے سینماٹوگرافر کے طور پر فرائض انجام دے چکی ہیں۔

وہ بتاتی ہیں کہ ان کے خاندان میں کوئی اور اس شعبے سے وابستہ نہیں اور شروع میں یہ شعبہ اختیار کرنے کے فیصلے پر انھیں گھر والوں کی طرف سے امید افزا جواب نہیں ملا۔

"امی ابو کے لیے یہ بہت مشکل تھا وہ اس کام کو نہیں سمجھتے تھے اور شروع میں وہ بہت ناراض تھے کہ اس شعبے میں جانا چاہتی ہوں لیکن اب وہ بہت معاونت کرتے ہیں۔"

نوشین نے بتایا کہ گزشتہ سال اس فلم کی تکمیل کے بعد اندازہ تو تھا کہ شاید یہ بھی زیر غور آئے۔

نوشین اپنے ساتھیوں کے ساتھ فلم کا ایک منظر عکس بند کرنے کی تیاری کر رہی ہیں
نوشین اپنے ساتھیوں کے ساتھ فلم کا ایک منظر عکس بند کرنے کی تیاری کر رہی ہیں

"آپ اس سوچ کے ساتھ تو فلم نہیں بناتے کہ آپ آسکر کے لیے نامزد ہوں گے آپ تو فلم بنانے کے لیے اور اچھا کام کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔"

وہ کہتی ہیں کہ گزشتہ ماہ کے اواخر میں جب آسکر کے لیے نامزدگیوں کا اعلان ہونا تھا وہ نیویارک میں اپنے اپارٹمنٹ میں تھیں۔

"میرا انٹرنیٹ صحیح کام نہیں کر رہا تھا اس لیے چیک نہیں کر پائی پھر میں نے فیس بک پر دیکھا تو پتا چلا کہ فلم نامزد ہوئی ہے۔۔۔میں نے (خوشی سے) رونا شروع کردیا گوکہ میں ایسی ہرگز نہیں ہوں، پھر اللہ کا شکر ادا کیا۔"

نوشین کراچی میں بھی مختلف پراجیکٹس پر کام کر چکی ہیں جن میں ڈرامہ 'جیکسن ہائٹس' اور فلم 'جوش' بھی شامل ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ پاکستان میں چونکہ خواتین سینماٹوگرافر نہ ہونے کے برابر ہیں اس لیے پاکستانیوں کے لیے کسی خاتون کا یوں کیمرے کے پیچھے ہونا ایک منفرد تجربہ ہے لیکن امریکہ میں بھی بہت کم خواتین سینماٹوگرافرز ہیں اس لیے ان کے لیے یہ ایک چیلنجنگ کام ہے۔

اب تک پاکستانی فلمساز شرمین عبید چنوئے دو بار آسکر ایوارڈ حاصل کر چکی ہیں جب کہ تکنیکی شعبے سے تعلق رکھنے والے چند ایک پاکستانی بھی ہالی ووڈ کی کئی ایک بڑی فلموں میں اپنے کام سے اپنا نام بنا چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG