پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان نے پیر کو پشاور کے اس اسکول کا دورہ کیا جہاں 16 دسمبر کو طالبان نے ایک مہلک حملہ کر کے 133 بچوں سمیت 149 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔
عامر خان پشاور اسکول پر حملے کے بعد گزشتہ ہفتے پاکستان پہنچے تھے۔ اُنھوں نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے مختصر گفتگو میں کہا کہ اُن کی یہاں آمد کا مقصد دہشت گردی کا شکار بننے والے بچوں اور والدین سے ملاقات کر کے اُن کا حوصلہ بڑھانا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اسکول پر حملے کے بعد بچے خوفزدہ ہوں گے، اس لیے ہم سب کو مل کر اُن کو یہ حوصلہ دینا ہے کہ وہ اپنے اسکولوں میں واپس جائیں۔
عامر خان کا کہنا تھا کہ پشاور میں حملے کے بعد اسکولوں کی سکیورٹی بھی بہتر بنانا ہو گی اور بچوں کو دوبارہ تعلیمی اداروں میں بھیجنا ہو گا کیوں کہ وہ پاکستان کا مستقبل ہیں۔
‘‘عامر خان کا کہنا تھا کہ سب کو مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہو گا، اُنھوں نے اس امید کا بھی اظہار کیا کہ فوج اور پاکستانی قوم مل کر دہشت گردی کی ’لعنت‘ پر قابو پا سکتی ہے‘‘
اس سے قبل عامر خان نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کے شہر لاہور میں ایک ’’باکسنگ‘‘ اکیڈمی بنانا چاہتے ہیں۔
پشاور اسکول کے دورے سے قبل عامر خان نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات میں دہشت گرد حملے میں ہونے والے جانی نقصان پر تعزیت کا اظہار بھی کیا۔
پاکستان کے شمال مغربی شہر پشاور میں اسکول پر حملے کے بعد ملک بھر میں تعلیمی اداروں میں حفاظتی انتظامات کو مزید سخت کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے تھے۔
اُدھر پیر کو صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے کہا کہ صوبے بھر میں تعلیمی اداروں میں سکیورٹی کے باضابطہ انتظامات کیے جا رہے ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ صوبے کے تمام اسکولوں کو ایسے موبائل فون فراہم کیے جا رہے ہیں جن کا ایک بٹن دباتے ہی قانون نافذ کرنے والے اداروں تک ہنگامی صورت حال کا پیغام پہنچ جائے گا۔