رسائی کے لنکس

شکیل آفریدی سے متعلق کوئی ڈیل نہیں ہو رہی: پاکستان


ڈاکٹر شکیل آفریدی کی فائل فوٹو
ڈاکٹر شکیل آفریدی کی فائل فوٹو

وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران اس بارے میں پوچھے جانے والے سوالات کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر شکیل کے حوالے سے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ہے۔

پاکستان نے اسامہ بن لادن تک پہنچنے میں امریکہ کی مدد کرنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی یا اُنھیں امریکہ بھیجنے سے متعلق ڈیل کی خبروں کی تردید کی ہے۔

وزارتِ خارجہ کے ترجمان محمد فیصل نے جمعرات کو اسلام آباد میں ہفتہ وار نیوز بریفنگ کے دوران اس بارے میں پوچھے جانے والے سوالات کے جواب میں کہا کہ ڈاکٹر شکیل کے حوالے سے کسی کے ساتھ کوئی ڈیل نہیں ہو رہی ہے۔

اُنھوں نے کہا کہ امریکہ میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے بدلے ڈاکٹر شکیل کو چھوڑنے سے متعلق خبروں کے بارے میں پاکستانی وزارتِ خارجہ کو عمل نہیں۔

"ابھی جو (امریکہ سے) بات چیت ہوئی ہے اُس میں نہ ہی یہ معاملہ اٹھایا گیا ہے اور نہ ہی ایسی کوئی تجویز زیرِ غور ہے کہ ہم شکیل آفریدی کو کسی کو دے دیں گے۔"

واضح رہے کہ شکیل آفریدی کو 27 اپریل کو پشاور کی جیل سے راولپنڈی منتقل کیا گیا تھا جس پر بعض ذرائع ابلاغ نے قیاس ظاہر کیا تھا کہ سکیورٹی خدشات پر شکیل آفریدی کو پشاور سے منتقل کیا گیا۔

ذرائع ابلاغ میں یہ خبریں بھی سامنے آئی تھیں کہ مبینہ طور پر امریکی انٹیلی جنس ادارے 'سی آئی اے' نے شکیل آفریدی کو رہا کرانے کے لیے جیل توڑنے کی کوشش کی تھی۔

اس بارے میں پوچھے گئے ایک سوال پر وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ بعض خبروں میں ڈیل کی بات کی جا رہی ہے اور بعض میں جیل توڑنے کی، تو یہ دونوں خبریں ایک دوسرے سے متصادم ہیں۔

قبائلی علاقے خیبر ایجنسی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شکیل آفریدی نے مبینہ طور پر القاعدہ کے مفرور سربراہ اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباد میں موجودگی کی تصدیق کرنے میں امریکی 'سی آئی اے' کی معاونت کی تھی۔

دو مئی 2011ء کو امریکی کمانڈوز کی خفیہ کارروائی میں بن لادن کی ہلاکت کے بعد پاکستانی انٹیلی جنس حکام نے شکیل آفریدی کو حراست میں لے لیا تھا اور بعد ازاں خیبر ایجنسی کی ایک عدالت نے اُن کو ریاست مخالف عناصر سے رابطوں کا مرتکب قرار دیتے ہوئے 33 برس قید کی سزا سنائی تھی۔

بعد میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی سزا میں 10 سال کی تخفیف کر دی گئی تھی۔

امریکی حکام القاعدہ کے رہنما کی ہلاکت میں شکیل آفریدی کے تعاون کو سراہتے ہوئے اُن کی رہائی کا مطالبہ کرتے آئے ہیں۔ البتہ پاکستان کا کہنا ہے کہ شکیل آفریدی کو سزا پاکستان کی ایک عدالت نے سنائی ہے اور دیگر ممالک کو پاکستان کے عدالتی نظام کا احترام کرنا چاہیے۔

رواں ہفتے شکیل آفریدی کے وکیل قمر ندیم نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا تھا کہ اُن کے مؤکل کی قید کو سات سال رواں ماہ مکمل ہو جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ شکیل آفریدی کو چار مختلف جرائم کے ارتکاب پر سنائی گئی سزائیں اگر ایک ساتھ شروع تصور کی جائیں تو یہ سزا ختم ہونے کے قریب ہے جس کے باعث اُنھیں توقع ہے کہ شکیل آفریدی کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔

XS
SM
MD
LG