کراچی —
پاکستانی خواتین دنیا بھر میں نام پیدا کرکے پاکستان کا نام دنیا میں فخر سے بلند کررہی ہیں۔
انھی خواتین میں ڈاکٹر گل شہناز بھی ہیں جنھوں نے اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کے باعث بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
ڈاکٹر گل شہناز کا نام دنیا بھر سے چنی گئی ان 15 خواتین کی فہرست میں شامل ہے جنھیں سائنسی خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی سطح پر 'یونیسیکو لوریئل انٹرنیشنل فیلو شپ '2014 سے نوازا جائےگا۔
ڈاکٹر شہناز کا ایوارڈ کےحوالے سے کہنا ہے کہ یہ میرے اور میرے اہلخانہ کیلئے فخر کی بات ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ ایک پاکستانی بین الاقوامی سائنس کمیونٹی میں شامل ہے۔
انگریزی اخبار 'ایکسپریس ٹریبیون' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گل شہناز کا کہنا ہے کہ انھیں یہ فیلوشپ ایوارڈ 'لیشمانیاسز' نامی ایک بیماری پر تحقیق کیلئے دیا جارہاہے جو ایک ایسی بیماری ہے جو انسانوں کو مٹی میں رہنے والے کیڑوں کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔
اس بیماری سے دنیا بھر میں سالانہ 12 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اس سے سالانہ 20 ہزار اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2007 اور 2012 کے درمیان اس بیماری کے کئی لاکھ کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ صرف 2012 میں پاکستان میں لیشمانیاسز کے پانچ ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔
ڈاکٹر شہناز کے کام کا اہم مقصد دنیا بھر میں لیشمانیاسز سے متاثرہ مریضوں کی زندگی میں اضافہ کرنا ہے۔
اس فیلو شپ کے دوران ڈاکٹر گل شہناز اپنی تحقیق میں اس بیماری کے علاج کیلئے نینو ٹیکنالوجی کا استعمال اور ایک نیا طریقہ علاج اور تھیراپی پر تحقیق کریں گی۔
ڈاکٹر صاحبہ پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں قائم 'قائداعظم یونیورسٹی' میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور انہوں نے آسٹریا کی 'یونیورسٹی آف انربرک' سے فارمیسی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔
انھی خواتین میں ڈاکٹر گل شہناز بھی ہیں جنھوں نے اپنی صلاحیتوں اور خوبیوں کے باعث بین الاقوامی سطح پر ایک بار پھر پاکستان کا نام روشن کیا ہے۔
ڈاکٹر گل شہناز کا نام دنیا بھر سے چنی گئی ان 15 خواتین کی فہرست میں شامل ہے جنھیں سائنسی خدمات کے اعتراف میں بین الاقوامی سطح پر 'یونیسیکو لوریئل انٹرنیشنل فیلو شپ '2014 سے نوازا جائےگا۔
ڈاکٹر شہناز کا ایوارڈ کےحوالے سے کہنا ہے کہ یہ میرے اور میرے اہلخانہ کیلئے فخر کی بات ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ مجھے سب سے زیادہ خوشی اس بات کی ہے کہ ایک پاکستانی بین الاقوامی سائنس کمیونٹی میں شامل ہے۔
انگریزی اخبار 'ایکسپریس ٹریبیون' کو دیے گئے ایک انٹرویو میں گل شہناز کا کہنا ہے کہ انھیں یہ فیلوشپ ایوارڈ 'لیشمانیاسز' نامی ایک بیماری پر تحقیق کیلئے دیا جارہاہے جو ایک ایسی بیماری ہے جو انسانوں کو مٹی میں رہنے والے کیڑوں کے کاٹنے سے ہوتی ہے۔
اس بیماری سے دنیا بھر میں سالانہ 12 ملین افراد متاثر ہوتے ہیں اور ایک اندازے کے مطابق اس سے سالانہ 20 ہزار اموات ہوتی ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق 2007 اور 2012 کے درمیان اس بیماری کے کئی لاکھ کیسز سامنے آچکے ہیں جب کہ صرف 2012 میں پاکستان میں لیشمانیاسز کے پانچ ہزار کیسز رپورٹ ہوئے۔
ڈاکٹر شہناز کے کام کا اہم مقصد دنیا بھر میں لیشمانیاسز سے متاثرہ مریضوں کی زندگی میں اضافہ کرنا ہے۔
اس فیلو شپ کے دوران ڈاکٹر گل شہناز اپنی تحقیق میں اس بیماری کے علاج کیلئے نینو ٹیکنالوجی کا استعمال اور ایک نیا طریقہ علاج اور تھیراپی پر تحقیق کریں گی۔
ڈاکٹر صاحبہ پاکستان کے دارالخلافہ اسلام آباد میں قائم 'قائداعظم یونیورسٹی' میں اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پر خدمات انجام دے رہی ہیں اور انہوں نے آسٹریا کی 'یونیورسٹی آف انربرک' سے فارمیسی میں پی ایچ ڈی کر رکھی ہے۔