پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے مرکزی شہر مظفرآباد میں واقع ایک تاریخی قلعہ شکست و ریخت کے عمل سے گزر رہا ہے، لیکن اسے محفوظ بنانے کی جانب کوئی دھیان نہیں دے رہا۔
سولہوی صدی عیسوی میں تعمیر ہونے والا یہ قلعہ مرمت اور حفاظت نہ ہونے کی وجہ سے کھنڈرات اور ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہو رہا ہے۔
سرخ مٹی اور چونے سے تعمیر کردہ اس تاریخی قلعے کی رنگت آج بھی سرخی مائل ہے جس کی وجہ سے اسے ریڈ فورٹ کیا جاتا ہے۔
مغل شہنشاہ اکبراعظم کی فوجوں کے مقابلے کے لیے اس قلعے کی تعمیر کا آغاز 1559 میں کشمیر پر چک خاندان کے عہد حکومت میں ہوا تھا۔
مظفرآباد شہر سے سابق وزیر اور تحریک انصاف کے سینئر راہنما خواجہ فاروق نے وائس آف امریکہ کو اس قلعے کی تاریخی اہمیت کے بارے میں بتایا کہ ریڈ فورٹ کشمیر پر حملہ آوروں کے خلاف ایک اہم دفاعی لائن تھی۔
اس قلعے کو دیکھنے کے لیے یہاں ہر روز بڑی تعداد میں سیاح آتے ہیں۔
دریائے نیلم کے کنارے واقع اس تاریخی قلعے کی نگرانی محکمہ سیاحت و آثار قدیمہ کے ذمے ہے۔
لیکن یہ قلعہ کئی برسوں نے شکست و ریخت کا شکار ہونے کے ساتھ ساتھ تجاوزات کی زد میں بھی ہے۔
اس کے احاطے میں ایک بلاک، ایک فیکٹری اور سروس اسٹیشن بھی قائم ہے۔
ریڈ فورٹ کے تحفظ اور بحالی کے لیے حال ہی میں مظفرآباد اتحاد فورم کے نام سے قائم ایک غیر سرکاری تنظیم کی طرف سے مظاہرہ کیا گیا تھا۔
مظاہرے میں شامل محمد زاہد نے بتایا کہ قلعے کے وجود کو خطرات لاحق ہیں۔ اور اس کی حفاظت اور بحالی کے لیے ابھی تک کوئی اقدامات نہیں کئے گئے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے محکمہ سیاحت اور آثار قدیمہ کے عہدیدار کئی برسوں سے ریڈ فورٹ کی بحالی کے منصوبے کے متعلق بتا رہے ہیں لیکن اس پر ابھی تک آغاز نہیں ہو سکا ہے۔
محکمہ سیاحت کے ایک عہدیدار رئیس خواجہ نے بتایا کہ حکومت قلعے کی بحالی کے لیے آثار قدیمہ سے متعلق اداروں سے رابطہ کر رہی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی سپریم کورٹ نے قلعہ کی حدود میں تجاوزات کا نوٹس لے رکھا ہے۔