کشمیر کی خود مختاری کی حامی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے کارکنوں اور حامیوں نے چار روز قبل چکوٹھی کے راستے سری نگر کی جانب مارچ شروع کیا تھا، جسے پاکستانی کنٹرول کے کشمیر کی انتظامیہ نے کنٹرول لائن سے کچھ فاصلے پر روک دیا ہے۔
مارچ کے روکے جانے کے خلاف جلوس میں شامل افراد نے لائن آف کنٹرول کے قریب دھرنا شروع کر دیا ہے۔
پولیس نے جلوس کو کنٹرول لائن کے قریب جانے سے روکنے کے لیے اتوار کی شام چکوٹھی سے آٹھ کلو میٹر دور جسکول کے مقام پر سری نگر مظفرآباد شاہراہ پر کنٹینر لگا کر اسے بند کر دیا تھا۔
پیر کے روز پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے فرنٹ کے ترجمان رفیق ڈار نے کہا کہ مارچ کو روکنے کے خلاف دھرنا شروع کر دیا گیا ہے اور جب تک آگے جانے کی اجازت نہیں دی جاتی یا اقوام متحدہ کا کوئی نمائندہ ان کے پاس نہیں آتا، وہ جسکول کے مقام پر اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔
مارچ میں شامل لبریشن فرنٹ کے حامی آزادی اور رکاوٹیں ہٹانے کے حق میں لگاتے رہے۔
پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت کے ترجمان راجہ وسیم نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ مارچ کے شرکاء کو اس خطرے کے پیش نظر آگے نہیں جانے دیا گیا کہ بھارتی فوج ان پر فائرنگ کرے گی۔
لبرشن فرنٹ کی طرف سے 4 اکتوبر کو پاکستانی کشمیر کے آخری شہر بھمبر سے سری نگر براستہ ایل او سی چکوٹھی مارچ کا آغاز کیا گیا تھا، جس میں فرنٹ کے ہزاروں حامیوں اور کارکنوں نے شرکت کی۔