غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والے پاکستانی تارکینِ وطن سے بھری ایک کشتی لیبیا کے ساحل کے نزدیک ڈوب گئی ہے جس کے نتیجے میں 90 افراد کے ہلاک ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی ادارہ برائے ہجرت (آئی او ایم) کی خاتون ترجمان اولیویا ہیڈن نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ حادثہ جمعے کو علی الصباح پیش آیا۔
انہوں نے بتایا کہ کشتی پر سوار 10 افراد کی لاشیں لیبیا کے قصبے زوارۃ کے ساحل سے ملی ہیں جب کہ تین افراد کو زندہ بچالیا گیا ہے۔
ترجمان کے مطابق بچائے جانے والے افراد میں ایک پاکستانی اور دو لیبیا کے شہری ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ زندہ بچنے والے افراد نے دعویٰ کیا ہے کہ حادثے کے نتیجے میں کشتی پر سوار لگ بھگ 90 افراد ڈوب گئے ہیں۔ لیکن حکام کشتی پر سوار افراد اور مرنے والوں کی درست تعداد کے تعین کی کوششیں کر رہے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے جنیوا میں واقع دفتر میں موجود صحافیوں سے تیونس سے بذریعہ ٹیلی فون گفتگو کرتے ہوئے اولیویا ہیڈن نے کہا کہ مقامی حکام نے اندازہ لگایا ہے کہ کشتی توازن کھونے کے باعث ڈوبی۔
ترجمان کے مطابق، ساحل پر آنے والی لاشوں میں سے آٹھ پاکستانیوں کی ہیں جب کہ دیگر دو لیبیا کے شہری ہیں۔
زوارۃ کا قصبہ لیبیا کے مغرب میں تیونس کی سرحد کے نزدیک واقع ہے اور کشتیوں کے ذریعے غیر قانونی طریقے سے یورپ جانے کی کوشش کرنے والوں کا اپنے سفر پر روانہ ہونے کے لیے پسندیدہ مقام ہے۔
عالمی ادارۂ ہجرت کے مطابق غیر قانونی طریقے سے لیبیا سے بحیرۂ روم عبور کرکے اٹلی اور پھر وہاں سے یورپ کے دیگر ملکوں کو جانے کی کوشش کرنے والے تارکینِ وطن میں ایک بڑی تعداد پاکستانیوں کی ہوتی ہے۔
ایک اندازے کے مطابق گزشتہ چار برسوں کے دوران چھ لاکھ سے زائد غیر قانونی تارکینِ وطن کشتیوں کے ذریعے لیبیا سے اٹلی کا سفر کرچکے ہیں اور اس خطرناک سفر کے دوران بحیرۂ روم کی لہروں کی نذر ہونے والے افراد کی تعداد بھی ہزاروں میں ہے۔