رسائی کے لنکس

پاکستان کی نئی سیکیورٹی پالیسی: کیا بھارت کے ساتھ بہتر تعلقات کی اُمید پیدا ہو رہی ہے؟


پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے تعلقات خراب رہتے ہیں تو اس صورت حال سے دونوں ممالک نقصان اٹھائیں گے۔ لہذٰا پاکستان کی خواہش ہے کہ یہ خط اقتصادی طور پر جڑا ہو۔

پاکستان کی حال ہی میں وضع کی جانے والی ملک کی پہلی قومی سلامتی سے متعلق اعلٰی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جمعرات کو اسلام آباد میں صحافیوں کو بریفنگ دی۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی کا محور ملک کی خارجہ پالیسی اور دفاعی پالیسی کے اہداف کو مدِنظر رکھتے ہوئے خطے میں رابطوں کو فروغ دینا ہے۔

پاکستان کے اعلیٰ عہدیدار نے یہ بات پاکستان کی قومی پالیسی کے اعلان سے ایک روز قبل ایک ایسے وقت کہی ہے جب پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں حالیہ عرصے میں کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی نئی قومی سلامتی پالیسی کا محور جیو اسٹرٹیجک کے بجائے جیو اکنامکس پر ہو گا۔

عہدیدار نے کہا کہ پاکستان خطے میں معاشی ترقی کے لیے ایک مربوط جنوبی ایشیا کا خواہاں ہے کیونکہ دونوں ممالک میں خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے لوگوں کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

'خدشہ ہے کہ جنوبی ایشیا میں سرد جنگ جیسا ماحول نہ بن جائے'
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:03 0:00

لیکن عہدیدار نے کہا کہ بدقسمتی سے بھارت کی موجودہ صورتِ حال ایسی نہیں ہے کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات بہتر ہو سکیں۔

ان کے بقول بھارت میں اندرونی سیاسی مصلحتوں کے تحت پاکستان کا نام جس طرح استعمال کیا جا رہا ہے یہ بدقسمی ہے۔

عہدے دار کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت متفق ہے کہ کشمیر اور دیگر حل طلب تنازعات کی قیمت پر بھارت سے تعلقات کو آگے نہیں بڑھایا جائے گا۔

بعض تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے لیے پہلے سفارتی تعلقات کی بہتری ناگزیر ہے۔

جامعہ دہلی سے وابستہ بین الاقوامی امور کے پروفیسر محمد سہراب نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے تعلقات میں فوری طور پر بہتری کا کوئی امکان نہیں ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کو سفارتی سطح پر رابطوں کو فروغ دے کر تعلقات کو بہتر کرنا چاہیے تاکہ خطے میں سازگار ماحول قائم ہو۔

پروفیسر سہراب کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ وہ عوامی رابطوں کو فروغ دیں تاکہ کشیدگی کم کرنے میں مدد ملے۔

'کیمپ پالیٹکس کا حصہ بننا پاکستان کے مفاد میں نہیں'

امریکہ اور چین سے پاکستان کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے عہدے دار نے کہا کہ پاکستان کیمپ پالیٹکس کا حصہ نہیں ہے۔

عہدے دار نے کہا کہ چین کے ساتھ پاکستان کے ساتھ مثالی اور بہت اچھے تعلقات ہیں اور دوسری جانب ان کے بقول امریکہ کے ساتھ اتار چڑھاؤ کے باوجود تعلقات اہم رہے ہیں۔

اُن کے بقول پاکستان دنیا کے بڑے ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں صورتِ حال کو مدِنظر رکھتے ہوئے فیصلہ کرے گا۔

لیکن عہدے دار کا کہنا تھا کہ یہ کہنا درست نہیں ہے کہ پاکستان نے کسی ایک کیمپ میں جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کو اپنے سیکیورٹی اور انسانی سیکیورٹی اور دفاع کے لیے اپنے وسائل کو بڑھانا ہو گا۔

XS
SM
MD
LG