رسائی کے لنکس

کان فلم فیسٹیول: 'فلسطینیوں کی کہانی سنانا اب زیادہ اہم ہے'


 رشید مشہراوی کے منصوبے 'وہ کہانی ہیں' کے تحت کئی مختصر فلمیں جمع کی گئی ہیں جنہیں 'گراؤنڈ زیرو' کا نام دیا گیا ہے۔
رشید مشہراوی کے منصوبے 'وہ کہانی ہیں' کے تحت کئی مختصر فلمیں جمع کی گئی ہیں جنہیں 'گراؤنڈ زیرو' کا نام دیا گیا ہے۔
  • ہمارا مؤقف اور اپنی کہانی سنانا پہلے سے زیادہ اہم ہے: فلسطینی نژاد نارویجین ہدایت کار محمد الجبالی
  • رشید مشہراوی کے منصوبے ’وہ کہانی ہیں‘ میں کئی مختصر فلمیں جمع کی گئی ہیں جن کو ’گراؤنڈ زیرو‘ کا نام دیا گیا ہے۔
  • گراؤنڈ زیرو میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائی اور اس دوران عام لوگوں کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو فلم بند کیا گیا ہے۔

فلسطینی فلم ڈائریکٹر رشید مشہراوی اس وقت بیرونِ ملک تھے جب غزہ میں جنگ کا آغاز ہوا اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنا کیمرہ ان فلم سازوں کے حوالے کر دیں جو محاصرے کے شکار علاقے میں موجود ہیں۔

خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق غزہ میں جنگ کے آغاز کے لگ بھگ سات ماہ بعد فرانس میں کان فلم فیسٹیول میں رشید مشہراوی کے منصوبے 'وہ کہانی ہیں' (They are the story) کے تحت بنی فلم کی رونمائی ہوئی ہے۔

رشید مشہراوی کے منصوبے 'وہ کہانی ہیں' کے تحت کئی مختصر فلمیں جمع کی گئی ہیں جنہیں 'گراؤنڈ زیرو' کا نام دیا گیا ہے۔

'گراؤنڈ زیرو' میں اسرائیل کی غزہ میں کارروائی اور اس دوران عام لوگوں کی زندگی پر پڑنے والے اثرات کو فلم بند کیا گیا ہے۔

ان مختصر فلموں میں جنگ سے متاثرہ غزہ کے لوگوں کی زندگی کی عکاسی کی گئی ہے۔

ایک فلم میں بے گھر خاتون کو اپنی چھوٹی بیٹی کو ایک ٹب میں احتیاط سے نہلاتے دکھایا گیا ہے جب کہ ایک اور مختصر فلم ایسے شخص پر مبنی ہے جو بمباری کے بعد 24 گھنٹوں تک عمارت کے ملبے تک دبا رہا اور بعد میں اسے وہاں سے زندہ نکالا گیا۔

رشید مشہراوی کا کہنا تھا کہ انہوں نے غزہ میں لگ بھگ 20 ٹیموں کو ہدایات دیں جس کے بعد وہ یہ فلمیں بنا سکے ہیں۔ ان کے بقول یہ ایک انتہائی مشکل کام تھا۔

فلم 'گراؤنڈ زیرو' بنانے کے حوالے سے کی گئی کوشش کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ بعض اوقات کسی سے رابطے میں ایک ہفتہ یا 10 دن بھی لگ جاتے تھے یا انہیں اُس وقت تک انتظار کرنا پڑتا تھا کہ انٹرنیٹ بحال ہو تو وہ ٹیم انہیں اپنی ویڈیو ارسال کر سکیں۔

واضح رہے کہ غزہ میں جنگ اُس وقت شروع ہوئی تھی جب سات اکتوبر 2023 کو فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس نے اسرائیل کے جنوبی علاقوں پر حملہ کیا تھا۔ اسرائیلی حکام کے مطابق حماس کے حملے میں لگ بھگ 1200 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ 250 افراد کو یرغمال بنا کر غزہ منتقل کیا گیا تھا۔

حماس کے حملے کے فوری بعد اسرائیل نے غزہ کا محاصرہ کر لیا تھا اور حماس کے خاتمے اور یرغمالوں کی رہائی تک جنگ جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

سات ماہ سے جاری جنگ میں حماس کے زیرِ انتظام غزہ کے محکمۂ صحت کے مطابق لگ بھگ 35 ہزار فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔

اس ساحلی پٹی سے ہزاروں میل دور کان میں اسرائیل کا پویلین بھی فلم سازی کے فروغ میں مصروف ہے۔

دوسری جانب کان فیسٹیول میں فلسطینی سنیما سے متعلق کوئی باقاعدہ پویلین نہیں ہے۔ البتہ الجیریا نے اپنے پویلین کے آخر میں کچھ جگہ ان کے لیے مختص کی ہے۔

فلسطینی نژاد ناروے کے ہدایت کار محمد الجبالی کا کہنا ہے کہ ہمارا مؤقف ہے کہ اب اپنی کہانی سنانا پہلے سے زیادہ اہم ہے۔

محمد الجبالی نے اپنی آخری فلم 'زندگی خوب صورت ہے' جنگ کے آغاز سے قبل مکمل کی تھی۔ اس فلم کے آخری سین ان کے جس دوست نے فلمائے تھے وہ غزہ جنگ میں مارے جا چکے ہیں۔

محمد الجبالی کا اپنے دوست کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ اس وقت ہلاک ہوا جب وہ امداد میں ملنے والی خوراک کے حصول کا منتظر تھا۔

امریکی ادارے 'واٹر میلن پکچرز' کے منیر عطا اللہ کا کہنا تھا کہ فلمی صنعت کے دربانوں نے طویل عرصے سے فلسطینیوں کے لیے یہاں کے دروازے بند رکھے ہوئے تھے۔

اسی طرح دیگر فلسطینی نژاد فلم ساز بھی اپنے آرا کا اظہار کرنے کے لیے فیسٹیول میں موجود تھے۔

(اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔)

XS
SM
MD
LG