رسائی کے لنکس

اسرائیلی پولیس نے یروشلم سے رکاوٹیں ہٹا دیں، فلسطینیوں کا جشن


رکاوٹیں ہٹائے جانے کے بعد فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں۔
رکاوٹیں ہٹائے جانے کے بعد فلسطینی خوشیاں منا رہے ہیں۔

اسرائیلی پولیس کی جانب سے اتوار کی رات یروشلم کے باہر دمشق دروازے کے پاس کھڑی کی گئی وہ رکاوٹیں ہٹا لئے جانے پر فلسطینیوں نے خوشی کا اظہار کیا۔ رکاوٹیں ہٹانے کا مطلب ہے کہ فلسطینیوں کو اب اس چوک تک رسائی حاصل ہو گئی ہے، جو رمضان کا مہینہ شروع ہونے کے بعد سے لڑائی کا میدان بنا ہوا تھا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق، پولیس کی جانب سے یروشلم کے پرانے شہر کے داخلی دروازے سے رکاوٹیں ہٹانے کے بعد مشرقی یروشلم پلازا میں ہزاروں فلسطینیوں کا ہجوم اکٹھا ہوگیا۔ چند نوجوان فلسطینی پرچم لہرا رہےتھے۔ ماہِ رمضان میں یہ مقام نماز تراویح کی ادائیگی کے لئے مقبول ہے۔

تاہم ،جب اسرائیلی پولیس نے ہجوم میں داخل ہو کر فلسطینی پرچم قبضے میں لینا شروع کئے، تو اس وقت ہاتھاپائی شروع ہو گئی۔

جشن کے مناظر پیر کی صبح تک جاری رہے۔ اسرائیل کی عرب اقلیت سے تعلق رکھنے والے قانون ساز، احمد ٹبی نے رکاوٹیں کھڑی کرنے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رکاوٹیں کھڑی نہیں کی جانی چاہئیں تھیں۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز سے بات کرتے ہوئے، احمد کا کہنا تھا کہ راستہ کھولنا ایک درست فیصلہ ہے،اور یہ درست سمت کی طرف قدم ہے۔ تاہم، ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی پولیس کو فلسطینیوں پر حملے بند کرنا چاہئیں۔

یروشلم میں پہلے سے پھیلی اشتعال انگیز کشیدگی، تیرہ اپریل کو ماہ رمضان کے آغاز پر تصادم میں تبدیل ہو گئی تھی۔

یہ اشتعال مقبوضہ مغربی کنارے میں بھی پھیل گیا، جہاں مشرقی یروشلم کے مکینوں سے یکجہتی کیلئے مظاہرے شروع ہو گئے، اور غزہ سے فلسطینی عسکریت پسند گروپوں نے درجنوں راکٹ اسرائیل پر داغے۔

تشدد اس وقت عروج کو پہنچا، جب جمعرات کو فلسطینیوں کے طبی عملے نے کہا کہ ایک سو کے قریب فلسطینی زخمی ہوئے ہیں اوراسرائیلی پولیس نے پچاس کو گرفتار کر لیا ہے۔ ایسے میں سینکڑوں قوم پرست اسرائیلی، وسط یروشلم سے دمشق دروازے کی جانب مارچ کرتے ہوئے 'عربوں کی موت' کے نعرے لگا رہے تھے۔

تاہم، اواخرِ ہفتہ ان میں کمی آنا شروع ہوئی، اور اتوار کے روز سوشل میڈیا پر شیئر ہونے والی ویڈیوز میں فلسطینیوں کو نمازِ تراویح کے بعد رکاوٹیں ہٹاتے دکھایا گیا۔ اسرائیلی پولیس کا کہنا تھا کہ اس نے رکاوٹوں کو ہٹانے کا حکم حالیہ دنوں کے غیر معمولی واقعات کے تناظر میں دیا ہے۔

اسرائیلی پولیس کے ترجمان نے رائیٹرز کو بتایا کہ رکاوٹیں ہٹائے جانے کا حکم، مذہبی حکام، مقامی لیڈروں اور دکانداروں سے مشاورت کے بعد دیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ یروشلیم میں سب کی سلامتی اور تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کیا گیا ہے۔

کشیدگی کم کرنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر کی جانے والی اپیلوں کے بعد یہ اقدامات اٹھائے گئے۔ یروشلم، اسرائیلی اور فلسطینی تنازعے کا مرکز ہے، اس لئے عالمی سطح پر یہ خدشات موجود تھے کہ یہ تصادم کہیں قابو سے باہر نہ ہو جائے۔

اس حالیہ تنازعے کی وجہ اسرائیلی پولیس کا دمشق گیٹ کے باہر فلسطینیوں کے ہجوم کو اکٹھا ہونے سے روکنے کا فیصلہ تھا، جس سے فلسطینیوں میں اشتعال پھیل گیا۔ دمشق گیٹ ایک تاریخی سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔

اسی دوران، اسرائیلیوں کے اشتعال کی وجہ سوشل میڈیا پر جاری ہونے والی وہ ویڈیوز تھیں جن میں فلسطینی نوجوانوں کو شہر میں موجود انتہائی قدامت پسند یہودیوں کو مارتے پیٹتے دکھایا گیا ہے، جس پر دائیں بازو کے شدت پسند خیالات رکھنے والے سیاستدانوں نے پولیس کی جانب سے سخت اقدامات اٹھائے جانے کے مطالبات کئے۔

اسرائیل نے سن 1967 کی جنگ میں مشرقی یروشلم پر قبضہ کیا تھا اور پھر یک طرفہ طور پر اسے ضم کر لیا تھا۔ اسرائیلی حکومت یروشلم کو ایک ابدی اور ناقابلِ تقسیم دارالحکومت کہتی ہے، گو کہ اس بات کو عالمی سطح پر تسلیم نہیں کیا جاتا۔

فلسطینی بھی اس شہر کے بارے میں ایسے ہی جذبات رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم مستقبل کی فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہوگا۔

اسرائیلی فوج کا اتوار کے روز کہنا تھا کہ عسکریت پسندوں نے اسرائیل پر ایک اور راکٹ داغا مگر وہ غزہ میں ہی گر گیا۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ وہ مسلسل راکٹ داغے جانے کے واقعات کی وجہ سے غزہ کی پٹی کے ساحل پر ماہی گیری کے لئے محفوظ علاقہ کا رقبہ پندرہ ناٹیکل میل سے کم کر کے نو ناٹیکل میل تک کر رہا ہے، جس کا اطلاق تا حکم ثانی پیر کی صبح چھ بجے سے عمل میں آئے گا۔

XS
SM
MD
LG