ٹیکس سے بچنے کے لیے بیرون ملک اثاثے رکھنے والوں پر مبنی نئی خفیہ دستاویزات 'پیراڈائرز پیپرز' کے نام سے ہفتہ کو دیر گئے منظر عام پر آئیں جن سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کی کئی نامور شخصیات اور کمپنیاں ایسی ہیں جو آف شور اکاؤنٹس اور سرمایہ کاری کرتی رہی ہیں۔
گزشتہ سال اپریل میں ایسی ہی دستاویزات 'پاناما پیپرز' کے نام سے افشا کی گئی تھیں اور اسی طرح یہ تازہ دستاویزات بھی صحافیوں کے ایک بین الاقوامی گروپ "آئی سی آئی جے" نے حاصل کر کے مرتب کیں۔
ان میں سب سے نمایاں نام برطانیہ کی ملکہ الزبیتھ دوئم ہے جنہوں میں آف شور کمپنیوں میں لاکھوں ڈالرز کی سرمایہ کر رکھی تھی اور ان میں سے ایک ایسی کمپنی میں سرمایہ کاری بھی شامل ہے جو صارفین کو بھاری شرح سود پر قسطوں پر اشیاء خریدنے کے لیے قرض دیتی تھی اور غریبوں کے "استحصال" کے لیے خاصی بدنام تصور کی جاتی ہے۔
دیگر بین الاقوامی شخصیات میں امریکہ کے موجودہ وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن، وزیر تجارت ولبر راس، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے 13 قریبی ساتھی، کینیڈا کے وزیراعظم کے مشیران، یورپ میں نیٹو کے سابق کمانڈر ویزلے کلارک اور اردن کی سابق ملکہ نور کے نام نمایاں ہیں۔
معروف امریکی گلوکارہ میڈونا، ایک اور مشہورگلوکار بونو بھی آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کر چکے ہیں۔
پیراڈائرز پیپرز میں کم از کم دو پاکستانیوں کے نام بھی نمایاں ہیں جن میں سابق وزیراعظم و وفاقی وزیرخزانہ شوکت عزیز اور نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ کے سابق سربراہ ایاز خان نیازی شامل ہیں۔
شخصیات کے علاوہ کئی بڑی بڑی کمپنیوں کا بھی ٹیکسوں سے بچنے کے لیے آف شور اکاؤنٹس رکھنے کا انکشاف ہوا ہے۔
ان دستاویزات کے مطابق سماجی رابطوں کی معروف ویب سائٹ 'فیس بک' نے اربوں ڈالر کا منافع 'کے مین' آئی لینڈ منتقل کیا جہاں شرح ٹیکس صفر فیصد ہے۔
ٹیکنالوجی کی صف اول کی کمپنیوں میں شمار ہونے والی 'ایپل' اور کھیلوں کے لیے ملبوسات اور ایسا ہی سامان تیار کرنے والی معروف کمپنی 'نائیکی' کے بھی آف شور اکاؤنٹس کی تفصیلات پیراڈائرز پیپرز میں جاری کی گئی ہیں۔
پیراڈائرز پیپرز تقریباً ایک کروڑ 34 لاکھ دستاویزات پر مشتمل ہیں جن میں 47 ملکوں کے 127 نمایاں افراد کے نام شامل ہیں۔