امریکی محکمہ دفاع نے تصدیق کی ہے کہ شدت پسند گروپ داعش کا ایک اہم رہنما اتحادیوں کے فضائی حملے میں تین دیگر ساتھیوں سمیت ہلاک ہوگیا ہے۔
ترجمان پیٹر کک نے پیر کو بتایا کہ عراق کے علاقے رطبہ میں چھ مئی کو ہونے والے اس حملے میں ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا جس میں صوبہ الانبار کے لیے داعش کا کمانڈر ابو وہیب اپنے ساتھیوں سمیت سوار تھا۔
کک نے ابو وہیب کی ہلاکت کو انتہا پسند تحریک کو ختم کرنے کے لیے عراقی حکومت اور امریکی زیر قیادت اتحاد کی کوششوں میں ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔
ترجمان پینٹاگان نے یہ نہیں بتایا کہ گاڑی پر حملہ جنگی طیارے یا ڈرون سے کیا گیا اور نہ ہی انھوں نے اس بارے میں کوئی وضاحت دی کہ 2015ء میں عراقی حکومت نے بھی اس شدت پسند کمانڈر کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔
کرد اور شیعہ ویب سائٹس کے مطابق ابو وہیب 2012ء میں تکریت کی انتہائی سکیورٹی والی جیل سے فرار ہونے والے 100 سے زائد قیدیوں میں شامل تھا۔
جیل توڑنے کا یہ منصوبہ داعش کے سربراہ ابوبکر البغدادی نے بنایا تھا جس نے بعد ازاں ابووہیب کو الانبار کے لیے داعش کا عسکری رہنما مقرر کیا۔
2013ء میں ابو وہیب اس وقت بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی توجہ کا مرکز بنا جب ایک وڈیو میں اسے سرعام تین شامی ٹرک ڈرائیوروں کو قتل کرتے دکھایا گیا۔
چار ڈرائیوروں کو زبردستی ان کے ٹرکوں سے نکال کر ان میں سے تین کو اس بنا پر قتل کر دیا گیا کہ ابو وہیب کی طرف سے یہ جاننے کے لیے پوچھے گئے سوالات کا صحیح جواب نہیں دے سکے کہ یہ لوگ سنی ہیں یا نہیں۔
گزشتہ سال عراقی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ موصل کے قریب ہونے والی ایک فضائی کارروائی میں ابو وہیب مارا گیا اور اس نے شدت پسند کی لاش کی تصاویر بھی جاری کی تھیں۔
لیکن کرد زبان کی ایک بین الاقوامی خبر رساں ایجنسی نے شدت پسندوں کے حوالے سے بتایا تھا کہ ابووہیب اس حملے میں زخمی ہوا تھا جو کہ بعد ازاں صحت یاب ہو گیا۔