امریکی فوجی حکام نے کہا ہے کہ خلیج عدن میں ان کی بحریہ کی موجودگی یمن میں بگڑتی ہوئی سلامتی کی صورتحال کے تناظر میں ہے اور ان ہی "پانیوں میں یمن کے قریب ایرانی قافلے کی موجودگی بھی" اس اقدام کی ایک وجہ ہے۔
طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس تھیوڈور روزویلٹ اور گائیڈڈ میزائل سے لیس یوایس ایس نورمینڈے نے خطے میں پہلے سے موجود سات جنگی کشتیوں کے ساتھ جا ملے ہیں۔
پینٹاگون کے حکام کا کہنا ہے کہ نو کشتیوں پر مشتمل ایران کا ایک مال بردار قافلہ بھی خلیج عدن کے بین الاقوامی پانیوں میں موجود ہے، لیکن ان کے بقول تاحال امریکہ اور ایران کی کشتیوں کا نہ تو آمنا سامنا ہوا ہے اور نہ ہی ان کا کوئی رابطہ ہوا ہے۔
ترجمان کرنل اسٹیو وارنر کا کہنا تھا کہ "ہمارے پیش نظر سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال ہے جس سے ممکنہ طور پر سمندری خطرہ پیدا ہوسکتا ہے۔ مستقبل کی پیش گوئی کرنا مشکل ہے لہذا ہمیں اپنے آپشنز نظر میں رکھنے کی ضرورت ہے۔"
امریکی حکام نے ان خدشات کا بھی اظہار کیا ہے کہ ایرانی کشتیاں یمن میں اپنے دیرینہ اتحادی حوثی باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے کی کوشش بھی کر سکتی ہیں۔ وائٹ ہاوس کا کہنا ہے کہ ایران ماضی میں بھی حوثیوں کو اسلحہ فراہم کرتا رہا ہے لیکن تہران اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
تاہم خلیج عدن میں موجود ان ایرانی کشتیوں پر اسلحہ موجود ہے یا نہیں اس بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ تاحال واضح نہیں اور پنٹاگون نے بھی ان سے فی الوقت کوئی خطرہ لاحق ہونے پر تبصرہ نہیں کیا۔
پینٹاگون کے ترجمان وارنر کا کہنا تھا کہ "ایرانی کشتیوں نے اپنے ارادوں کو ظاہر نہیں کیا۔ لیکن امریکی سمندری قوت کی موجودگی میں ہم ان پر نظر رکھنے کے قابل ہیں۔"
وائٹ ہاوس کے ترجمان جوش ارنسٹ نے منگل کو یمن کے قریب اپنی عسکری موجودگی کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر کہا کہ امریکہ کو خطے میں بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام پر تحفظات ہیں۔