رسائی کے لنکس

غداری کیس: خصوصی عدالت میں مقدمے کی سماعت ملتوی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کے بعد مقدمے کی کارروائی کیسے جاری رکھی جا سکتی ہے۔

پاکستان کے سابق فوجی صدر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کےخلاف "سنگین غداری"کے مقدمے کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے صرف ان کے خلاف ہی مقدمے کی سماعت جاری رکھنے سے متعلق استغاثہ کی درخواست مسترد کر دی۔

خصوصی عدالت 21 نومبر کو اپنے ایک فیصلے میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز سمیت تین افراد کو اس مقدمے میں شریک ملزم بنانے کا حکم دے چکی ہے جس کی بنا پر عدالت نے کہا کہ وہ صرف پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی سماعت جاری نہیں رکھ سکتی۔ جس کے بعد خصوصی عدالت نے اس مقدمے کی سماعت 18 فروری تک ملتوی کر دی ۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں تین رکنی عدالت نے جمعرات کو جب مقدمے کی سماعت شروع کی تو مشرف کے وکیل فیصل چوہدری نے اپنے دلائل دیئے۔

استغاثہ کے وکیل نے عدالت کے سامنے اپنا موقف پیش کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان تین افراد کے خلاف عدالتی کارروائی روکنے کا حکم دیا تھا جن کو خصوصی عدالت نے شریک ملزم بنانےکی ہدایت کی تھی، تاہم ان کا کہنا تھا کہ عدالت مقدمے کے مرکزی ملزم پرویز مشرف کے خلاف مقدمے کی کارروائی جاری رکھ سکتی ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ خصوصی عدالت کے 21 نومبر کے فیصلے کے بعد مقدمے کی کارروائی کیسے جاری رکھی جا سکتی ہے۔

عدالت نے پرویز مشرف کی طرف سے دی جانے والی اس درخواست کے بعد فیصلہ دیا تھا جس میں انہوں نے تین نومبر 2007 میں ملک میں ایمرجنسی لگانے سے متعلق اس وقت کی وفاقی حکومت اور دیگر متعلقہ اداروں کے عہدیداروں کو شامل کرنے کہا تھا کیونکہ ان کا موقف ہے کہ یہ اقدام فرد واحد کا نہیں تھا۔

عدالت نے پرویز مشرف کی درخواست کو جزوی طور پر تسلیم کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے سابق چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کو بھی سنگین غدار ی کے مقدمے میں شریک ملزم بناے کا حکم دیا تھا۔

واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 23 دسمبر کو سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت کو کام کرنے سے روک رکھا ہے۔

پاکستان کے سابق فوجی سربراہ پرویز مشرف کو نومبر 2007ء میں آئین معطل کر کے ملک میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے الزام میں آرٹیکل چھ کے تحت مقدمے کا سامنا ہے۔

XS
SM
MD
LG