رسائی کے لنکس

سانحہٴ پشاور، حملہ آوروں کا پتا لگا لیا ہے: پاک فوج


آئی ایس پی آر کے سربراہ کے مطابق، یہ آپریشن کہاں سے کنٹرول ہورہا تھا، دہشت گرد کون تھے اور کہاں سے آئے تھے اس کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی آر عاصم سلیم باجوہ نے کہا ہے کہ پشاور کے آرمی پبلک اسکول میں دہشت گردوں کے خلاف جاری آپریشن مکمل ہوگیا ہے۔

منگل کی رات پشاور میں پریس بریفنگ کے دوران انہوں نے میڈیا کو بتایا کہ پشاور سانحہ میں مجموعی طور پر 132 بچے ہلاک اور 121 زخمی ہوئے جبکہ 960 بچوں کو ریسکیو کرا لیا گیا۔ اسکول کے عملے کے تین افراد بھی زخمی ہوئے۔ عملے کے نو افراد بھی ہلاک ہوئے۔

پریس بریفنگ کے دوران، عاصم سلیم باجوہ نے بتایا کہ دہشت گرد اسکول کے عقبی حصے سے داخل ہوئے۔

اسکول کی عمارت مختلف بلاکس پر مشتمل ہے، جس میں ایک انتظامیہ کا بلاک بھی شامل ہے۔ جس وقت دہشت گرد عمارت میں داخل ہوئے تمام بچے تقریب کی غرض سے آڈیٹوریم ہال میں موجود تھے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ دہشت گردوں نے ہال میں داخل ہوتے ہی فائرنگ شروع کردی۔ ان کا مقصد بچوں یا عملے کو یرغمال بنانا نہیں تھا، بلکہ انہیں مارنا تھا۔

سلیم باجوہ کے مطابق کوئیک ری ایکشن فورس فوری طور پر موقع پر پہنچی۔

اُنھوں نے بتایا کہ، دہشت گرد آڈیٹوریم سے ایڈمنسٹریٹیو بلاک میں داخل ہوئے۔ ایک دہشت گرد آڈیٹوریم کے گیٹ پر بھی ایس ایس جی سی کی جوابی کاروائی کا نشانہ بنا؛ جبکہ تین دہشت گردوں کو ایڈمنسٹریٹر بلاک میں کھڑکیوں سے نشانہ بناکر مارا گیا، ایسے میں جبکہ تین افراد نے عمارت کے اندر گھس کر آپریشن میں حصہ لیا۔

عاصم سلیم باجوہ کے مطابق، یہ آپریشن کہاں سے کنٹرول ہو رہا تھا، دہشت گرد کون تھے اور کہاں سے آئے تھے اس کا پتہ لگا لیا گیا ہے۔ تاہم، سیکورٹی وجوہات کی بناء پر اس سے متعلق مزید تفصیلات شیئر نہیں کی جاسکتیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شام چھ بجے کے قریب آپریشن مکمل ہوا۔ تمام علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے اور عمارت کو اسکول انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ دہشت گردوں نے خود کش جیکٹس پہنی ہوئی تھیں۔ آپریشن میں ایس ایس جی سی نے حصہ لیا جس میں کئی جوان اور دو افسر زخمی ہوئے۔

کہا جاتا ہے کہ اب تک پاکستانی کے کسی اسکول پر ہونے والے دہشت گرد حملے میں ہلاک ہونے والے طالب علموں کی یہ سب سے بڑی تعداد ہے۔

XS
SM
MD
LG