عراق میں ’پیشمرگہ افواج‘ کے سربراہ نے کہا ہے کہ داعش کے شدت پسندوں کے خلاف امریکی فضائی کارروائیاں معاون ثابت ہو رہی ہیں، جنھیں شد و مد کے ساتھ عمل میں لایا جا رہا ہے۔
جنرل سروان بارزانی نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ امریکہ اور نیٹو کی ضروری مداخلت کے بغیر دولت اسلامیہ کے دہشت گرد گروپ کو ہمیشہ کے لیے عراق سے ختم کرنے میں مدتیں لگ جائیں گی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’پیشمرگہ افواج‘ کی داعش کے شدت پسند گروہ کے خلاف پیش رفت سست روی کا شکار ہے، کیونکہ یہ جنگ ہموار خطے میں ہو رہی ہے، جہاں لڑنے کا اُنھیں کوئی تجربہ نہیں۔ کیونکہ، وہ ایک انتہائی منظم گروہ کے ساتھ نبردآزما ہیں، جن کے لڑاکوں کے پاس عموماً بہتر درجے کے ہتھیار ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ انتہا پسند دہشت گرد کسی بڑے ملک کی زیادہ تربیت یافتہ فوج سے معرکہ آرائی کی صلاحیت رکھتے ہیں۔
جنرل نے کہا کہ داعش کے گروہ کی 85 فی صد سنی حمایت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
نقول اُن کے، دشمن کی فوج کو ملنے والی مدد اُس سے کہیں زیادہ ہے جو اس سے قبل عراق کے باہر سے تعلق رکھنے والے اصل شدت پسند گروہ کو حاصل ہوا کرتی تھی۔