کراچی میں منگل کو آئل ٹینکرز اونرز ایسوسی ایشن کی جانب سے ہڑتال کے باعث پیٹرول کا شدید بحران رہا۔ شہر کے تقریباً تمام پیٹرول پمپس پر صبح ہی سے خریداروں کا بے انتہا رش نظر آیا، یہاں تک کہ چند گھنٹوں بعد ہی پیٹرول ختم ہوگیا اور پیٹرول پمپس بند کر دیئے گئے، جس سے عوام کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
نیو کراچی کے شہری ریحان عرفان نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ وہ معمول کے مطابق، منگل کی صبح بھی موٹرسائیکل پر اپنی دو بچیوں کو اسکول چھوڑنے نکلے تھے کہ راستے میں پیٹرول بھروا لیں گے۔ لیکن، پمپ پر پہنچے تو وہاں لوگوں کی انبار لگا تھا۔
جلدی کے سبب وہ دوسرے پیٹرول پمپ کی جانب مڑ گئے جو کچھ دور ہی واقع تھا مگر وہاں بھی اتنی ہی لمبی لمبی لائنیں لگی تھیں۔ پھر کسی نے بتایا کہ سرجانی ٹاوٴن میں واقع ایک پمپ کھلا ہے۔ لیکن، سرجانی ٹاوٴن سے پہلے ہی ان کی موٹر سائیکل بند ہوگئی اور وہ درمیان میں ہی پھنس گئے۔ مجبوراً دوستوں کو فون کیا۔ لیکن، کسی کے پاس بھی پیٹرول نہیں تھا۔ لہذا، انہیں میلوں چل کر خالی ہاتھ گھر واپس آنا پڑا۔
پیٹرول کے بحران میں پھنس جانے والے ریحان اکیلے نہیں تھے، بلکہ منگل کو شہر بھر کے لوگ دن بھر پیٹرول کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے، یہاں تک کہ شام کو حکومت اور آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے درمیان کامیاب مذاکرات اور ہڑتال کے خاتمے کے اعلان کے باوجود بحران پوری طرح ختم نہیں ہوا شہر کے متعدد علاقوں میں بحران کی کیفیت برقرار رہی۔
منگل کو آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 16 فیصد ٹوکن ٹیکس عائد کئے جانے کے خلاف ہڑتال کا دوسرا دن تھا۔ ٹینکرز مالکان نے ایسوسی ایشن کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے پیر اور منگل کو پیٹرول کی ترسیل بند رکھی جس کے سبب شہر کے 90 فیصد سے زائد پیٹرول پمپس ’خشک‘ ہوگئے۔
اس صورتحال میں انگنت شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ کراچی ہی نہیں ملک کے دوسرے شہروں کو بھی ہڑتال کے باعث شدید مشکلات درپیش رہیں۔ ان شہروں میں حیدرآباد، لاہور، کوئٹہ، راولپنڈی اور ملتان سمیت درجن بھر سے زائد شہر شامل ہیں۔
حکومت سے کامیاب مذاکرات اور ہڑتال کی کال واپس لئے جانے کے بعد آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین اکرم خان درانی نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ’حکومت نے ٹینکر مالکان کو رواں سال دسمبر تک ٹیکس پر چھوٹ دے دی ہے۔ لہذا، فوری طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی ترسیل کا کام شروع ہوجائے گا۔‘