پاکستان کی فوج کا ایک طیارہ راولپنڈی میں آبادی پر گر کر تباہ ہونے سے 18 افراد ہلاک ہوگئے۔ فوج نے پانچ فوجیوں کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے اعلامیے کے مطابق طیارہ منگل کو آبادی پر گرنے سے 12 عام شہری ہلاک جبکہ 12 زخمی ہوئے۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق فوج کا طیارہ مضافاتی علاقے ربیع سینٹر کے قریب گر کر تباہ ہوا ہے۔
آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا طیارہ آرمی ایوی ایشن کا تھا جس میں دو پائلٹس سمیت عملے کے پانچ افراد سوار تھے۔
فوج نے حادثے میں پانچوں افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ حادثے میں جہاز کے دو کپتان لیفٹیننٹ کرنل ثاقب اور لیفٹیننٹ کرنل وسیم کے ساتھ عملے کے دیگر تین ارکان نائب صوبیدار افضل، حوالدار ابن امین اور حوالدار رحمت بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔
پاکستان کی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ طیارہ معمول کی تربیتی پرواز پر تھا۔
پاکستان کے ذرائع ابلاغ کے مطابق طیارے کا ملبہ مکانوں پر گرا جس سے آگ لگ گئی۔ جانی نقصان گھروں میں آگ لگنے سے ہوا جب زیادہ تر افراد سوئے ہوئے تھے۔
حادثے کے فوری بعد متاثرہ علاقے میں امدادی سرگرمیاں شروع کر دی گئیں۔ امدادی کاموں میں معاونت کے لیے فوج کا دستہ بھی علاقے میں پہنچ گیا۔
عینی شاہدین نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ طیارہ گرنے سے پہلے اس کے نچلے حصے میں آگ لگی ہوئی تھی۔ جبکہ اس کے جلتے ہوئے ٹکڑے مکانوں پر گرے جن سے ان میں آگ لگ گئی۔
حادثے میں متعدد افراد کے زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں، جنہیں قریبی اسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جبکہ راولپنڈی اور اسلام آباد کے سرکاری اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک زخمی بچی کی ہلاکت اسپتال میں ہوئی جس سے عام شہریوں کی ہلاکتوں کی تعداد 13 ہو گئی۔
رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ طیارہ گرنے سے کئی مکانوں آگ لگ گئی اور اس نے قریبی مکانوں کو اپنی لپیٹ میں لینا شروع کر دیا۔
'متاثرہ مقام پر لگے والی آگ پر دو گھنٹے میں قابو پایا'
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر کے مطابق یہ واقعہ دو بج کر ایک منٹ پر پیش آیا۔ ریسکیو ٹیموں نے اسی وقت متاثرہ مقام پر پہنچ کر امدادی کارروائیاں شروع کر دی تھیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ متاثرہ مقام پر آگ لگی ہوئی تھی۔ جسے پر دو گھنٹوں میں قابو پا لیا گیا۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ہلاک ہونے والوں کی لاشیں نکال لی گئی ہیں۔ رات ڈھائی بجے کے قریب تمام اسپتالوں میں ایمر جنسی بھی نافذ کر دی تھی۔
انہوں نے کہا کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں چار لاشیں اور ایک زخمی کو لایا گیا تھا۔ زخمی کی حالت اب بہتر ہے ہے۔ ہولی فیملی اسپتال میں لائے جانے والے زخمیوں میں تین خواتین اور ایک بچہ شامل تھے جبکہ سی ایم ایچ ایک لاش منتقل کی گئی تھی۔
ڈپٹی کمشنر نے تصدیق کی کہ ابھی تک 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جن ہلاک شد گان کی شناخت ابھی نہ ہو سکی ہےان کو سی ایم ایچ منتقل کیا جا رہا ہے۔ زخمیوں میں زیادہ تعداد جل جانے والوں کی ہے۔ ان کا علاج ہولی فیملی اسپتال کے برن یونٹ میں جاری ہے۔
'کھڑکی سے دیکھنے پر پتہ چلا کہ آگ کا شعلہ اوپر سے آ رہا ہے'
ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ رات کا وقت تھا۔ جب میں اندر کمرے میں سو رہا تھا۔ ایسے لگ رہا تھا جیسے کوئی بہت بڑی گاڑی ہمارے گھر پر گرنے والی ہے۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ کھڑکی سے دیکھنے پر پتہ چلا کہ آگ کا شعلہ اوپر سے آ رہا ہے۔ جہاز اوپر سے ٹیڑھا ہو کر آرہا تھا جسے مکمل آگ لگی ہوئی تھی۔ جہاز کو نیچے گرتا دیکھ کر میرے دماغ نے کام کرنا چھوڑ دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے جہاز کے نیچے کی طرف بھاگنا شروع کردیا۔ ہمارے محلے داروں نے بھی بھاگنا شروع کردیا۔ ہمارے چچا کے گھر کے اوپر جہاز جا کر گرا۔ اس کے بعد کیا ہوا، پتہ نہیں۔
'وہاں دو گھر تھے، جن پر طیارہ گرا'
امدادی سرگرمیوں کے حوالے سے ریسکیو اہلکار کا کہنا ہے کہ ہمیں مقامی آبادی سے کال موصول ہوئی کہ وہاں کوئی طیارہ گرا ہے۔ جس کے بعد رضا کار اور ایمبولینسز وہاں روّانہ ہوئیں۔
ریسکیو اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ متاثرہ علاقے میں آگ لگی ہوئی تھی۔ ہم نے پہلے فائر بریگیڈ کے ساتھ مل کر آگ کو کنٹرول کیا۔ وہاں دو گھر تھے۔ جن پر طیارہ گرا۔ اس گھر میں کئی افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ جو لوگ زخمی تھے انہیں فوری اسپتال منتقل کیا گیا۔