پاکستان اور ایران نے ایک دوسرے کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکنے اور دہشت گردی کے واقعات کی روک تھام کے لیے مشترکہ سرحدی فورس بنانے پر اتفاق کیا ہے۔
ایران کے صدر حسن روحانی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کو ایران کے خلاف استعمال ہونے کی اجازت نہیں دے گا۔
ایرانی صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ پاکستان اور ایران کے تعلقات پر کوئی تیسرا ملک اثر انداز نہیں ہو سکتا۔ ان کے بقول اورماڑہ واقعہ دونوں ممالک کے تعلقات خراب کرنے کی کوشش ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے پہلے ون آن ون اور اس کے بعد وفود کی سطح پر ایران کے صدر حسن روحانی سے ملاقات کی۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم کسی دہشت گرد گروپ کو کسی دوسرے ملک میں کارروائی کے لیے اپنی سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان خطے کی مجموعی صورت حال اور دہشت گردی کے معاملات پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
حسن روحانی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور تہران نے باہمی تجارت کو فروغ دینے سمیت پاکستان ایران سرحد پر مشترکہ سرحدی فورس کے قیام پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کو سرحدوں پر دہشت گردی کے واقعات کا سامنا ہے اور دونوں ملکوں نے اس معاملے سے نمٹنے کے لیے سیکورٹی کے شعبے میں تعاون کو وسعت دینے پر اتفاق کیا ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعات کے باعث پاکستان اور ایران کے تعلقات متاثر ہوئے ہیں تاہم بات چیت سے ہی باہمی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
عمران خان نے مزید کہا کہ پاکستان کسی بھی عسکریت پسند گروپ کو اپنے سرزمین استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا اور موجودہ حکومت نے پہلی بار پاکستان میں ہر قسم کے عسکر یت پسند گروپوں ختم کر رہی ہے۔
‘‘یہ کسی بیرونی دباؤ کا نتیجہ نہیں ہے بلکہ یہ فیصلہ تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے کیا گیا ہے کہ ہم کسی کو بھی اپنی سرزمین کسی دوسرے ملک کے لیے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔’’
عمران خان نے اعتراف کیا کہ ایران مین ہونے والی دہشت گردی میں ان کے بقول وہ گروپ ملوث ہیں جو پاکستان کی سرزمین استعمال کر رہے ہیں ۔
ویر اعظم عمران نے کہا کہ پاکستان کے سیکورٹی ادارے کے سربراہ اپنے ایرانی ہم منصب سے مل کر انسداد دہشت گردی کے لیے تعاون بڑھانے پر بات کریں گے
انہوں نے کہا "(باہمی تعاون سے ) پاکستان اور ایران کے درمیان اعتماد قائم ہو سکے گا کہ دونوں ملک اپنی اپنی سرزمین کو دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے استعمال ہونے کی اجازت نہیں دیں گے۔"
عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں پائیدار امن ایران اور پاکستان دونوں کے مفاد میں ہے۔
انہوں نے کہا، ‘‘ افغان تنازع کے سیاسی تصفیے کے لیے ہم ایک دوسرے سے تعاون کریں گے۔ افغانستان کا امن نہ صرف افغان عوام کے لیے ضروری ہے بلکہ اس سے پاکستان ایران باہمی تجارت کو بھی فروغ ملے گا۔’’
صدر روحانی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور ایران کی باہمی تجارت کے وسیع تر مواقع موجود ہیں۔ ہم نے پاکستان کو تیل اور گیس کی ضروریات پوری کرنے کی پیش کش کی ہے۔
چاہ بہار کو گوادر سے منسلک کرنے کی تجویز
ایرانی صدر نے ایران کی چاہ بہار اور پاکستان کی گوادر بندرگاہ کو ریل لنک سے منسلک کرنے کی بھی تجویز دی ہے۔
پاکستان اور ایران کی قیادت کی طرف سے دہشت گردی کی کارروائیوں کے تدارک کے لیے باہمی تعاون کو فروغ دینے کے اعلان کو موجودہ حالات میں مبصرین اہم قرار دیے رہے ہیں۔
حال ہی میں گوادر کے قریب اورماڑہ میں ہونے والے حملے میں پاکستان نیوی کے اہل کاروں سمیت 14 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے الزام لگایا تھا کہ حملہ آور ایران سے پاکستان میں داخل ہوئے تھے۔
اس سے قبل بھی پاکستان اور ایران سرحد کے قریب ہونے والے حملوں کی ذمہ داری ایک دوسرے پر عائد کرتے رہے ہیں۔