پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 74ویں اجلاس میں شرکت کے لیے امریکہ پہنچنے کے بعد کشمیر سے متعلق ملاقاتوں کا آغاز کر دیا ہے۔
پاکستان کی وزارت اطلاعات کے مطابق عمران خان نے نیو یارک میں کشمیر اسٹڈی گروپ کے سربراہ فاروق کتھواری سے ملاقات کی۔
ملاقات میں بھارت کے زیرِانتظام کشمیر کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی اور دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔
قبل ازیں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا بیان بھی سامنے آیا تھا کہ عمران خان کا امریکہ کے دورے کا مقصد دنیا کو کشمیر میں جاری بھارت کے مظالم سے آگاہ کرنا ہے۔
صحافیوں سے گفتگو میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عمران خان مختلف تھنک ٹینکس میں بھی اظہار خیال کریں گے۔ وہ مشہور تھنک ٹینکس 'ایشیا سوسائٹی' اور 'کؤنسل فار انٹرنیشنل ریلیشنز' سے بھی خطاب کریں گے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیویارک ٹائمز سمیت کئی میڈیا اداروں کے ایڈیٹوریل بورڈز سے بھی ان کی ملاقاتیں ہوں گی۔
انہوں نے 'اسلامو فوبیا' پر پاکستان، ترکی اور انڈونیشیا کے سربراہان مملکت کی ملاقات کی تفصیلات سے بھی آگاہ کیا۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اسلامو فوبیا پر دنیا نے خاص توجہ نہیں دی۔ بہت سے ایسے اقدامات ہیں جن سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوتی ہے۔ جس پر بات کی جائے گی۔
خیال رہے کہ عمران خان خود کو کشمیر کا سفیر قرار دیتے رہے ہیں جب کہ انہوں نے کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اٹھانے کا اعلان کیا ہے۔
گزشتہ ماہ قوم سے خطاب میں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ دنیا کشمیر کے لیے کچھ کرے یا نہ کرے، پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ کھڑی رہے گی۔
انہوں نے مزید کہا تھا کہ وہ خود دنیا بھر میں کشمیر کا سفیر بنیں گے اور ان کی مکمل آزادی تک بھرپور کوشش کرتے رہیں گے۔
خیال رہے کہ عمران خان امریکہ میں سات روزہ قیام کے دوران اقوام متحدہ کی کارروائیوں میں شریک ہوں گے اور مختلف ممالک کے سربراہان سے ملاقاتیں کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ملاقات 23 ستمبر کو ہو گی جب کہ 27 ستمبر کو وزیر اعظم جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی بھی 27 ستمبر کو ہی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کریں گے۔ تاہم ان کا خطاب پاکستان کے وزیراعظم سے پہلے ہو گا۔
واضح رہے کہ عمران خان کے امریکہ آمد سے قبل پاکستان کے دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں وزیر اعظم عمران خان کشمیر کا معاملہ بھرپور انداز سے اٹھائیں گے۔
دفترخارجہ کے بیان میں کہا گیا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کے دوران کشمیر سے متعلق پاکستان کا موقف پیش کریں گے۔
یہ بھی بتایا گیا ہے کہ عمران خان بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں انسانی حقوق کی مبینہ خلاف ورزیوں کو بھی دنیا کے سامنے اجاگر کریں گے۔
دوسری جانب بھارت کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب سید اکبر الدین نے کہا تھا کہ اگر پاکستان جنرل اسمبلی میں کشمیر کا معاملہ اٹھا کر اپنا قد چھوٹا کرنا چاہتا ہے تو ضرور کرے البتہ بھارت کا قد اونچا ہی رہے گا۔
انہوں نے الزام لگایا تھا کہ پہلے پاکستان بھارت میں دہشت گردی اور دراندازی میں ملوث تھا اب وہ بھارت کے خلاف نفرت کو فروغ دے رہا ہے۔
خیال رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے 5 اگست کو آئین میں ترمیم کی تھی اور دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت کا خاتمہ کر دیا تھا۔
بھارت کے آئین میں ترمیم کے بعد کشمیر میں 49 دن سے پابندیاں عائد ہیں جب کہ ذرائع مواصلات بھی معطل ہیں۔
نئی دہلی کے اقدام کے بعد دونوں پڑوسی ممالک میں شدید کشیدگی پائی جاتی ہے جب کہ دونوں ممالک کے رہنماوں کی جانب سے سخت بیانات بھی سامنے آئے ہیں۔