رسائی کے لنکس

حکومت میں شمولیت؛ پیپلز پارٹی کو دینے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے پاس کیا ہے؟


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں آٹھ فروری کو ہونے والے عام اتنخابات کو بارہ روز گزر جانے کے باوجود کوئی بھی جماعت حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہے۔ وفاق میں اتحادی حکومت کے قیام کے لیے سیاسی جماعتوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جاری ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن)، پاکستان پیپلز پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان مل کر حکومت بنانے کے لیے آگے بڑھ رہے ہیں لیکن حکومت سازی کے لیے (ن) لیگ اور پی پی کے درمیان کچھ معاملات مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے میں رکاوٹ بنے ہوئے ہیں۔

سیاسی امور پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ (ن) لیگ چاہتی ہے کہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ بنے اور وفاقی کابینہ میں وزارتیں بھی لے لیکن پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما یہ واضح کر چکے ہیں کہ وہ وزارتیں لینے میں دلچسپی نہیں رکھتے۔ البتہ آئینی عہدوں پر اپنے امیدوار ضرور کھڑے کریں گے۔

دوسری جانب مسلم لیگ نواز کے بیشتر سینئر رہنماؤں کا خیال ہے کہ ان کی جماعت کو تنہا وفاق میں حکومت نہیں بنانی چاہیے۔

مسلم لیگ (ن) کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاق میں حکومت سازی کے لیے جاری مذاکرات میں بہت سے معاملات طے پا چکے ہیں اور ایک معاہدے کا ڈرافٹ بھی تیار کر لیا گیا ہے جس پر اتحادی جماعتوں کے رہنماؤں کے دستخط ہونا باقی ہیں۔ البتہ مذاکرات کی حتمی کامیابی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاقی حکومت میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ بڑی رکاوٹ ہے۔

حکومت سازی کے لیے دونوں جماعتوں کے درمیان مذاکرات کا چھٹا دور آج ہو گا جس میں پیپلز پارٹی کی کمیٹی اپنی قیادت کے ساتھ ہونے والی مشاورت سے متعلق اپنی پوزیشن واضح کرے گی۔

ایک جانب جہاں حکومت سازی میں تاخیر ہو رہی ہے وہیں انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف سندھ اور بلوچستان میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں جب کہ مخصوص نشستوں سمیت انتخابی دھاندلی کے معاملات عدالتوں تک پہنچ گئے ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ سیاسی کشیدگی اور عدم استحکام سے جمہوریت کے لیے خطرہ بڑھ سکتا ہے۔

پیپلز پارٹی کو کیا کچھ مل سکتا ہے؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک آپشن زیرِ غور ہے کہ پیپلز پارٹی کو وفاقی کابینہ میں شامل کرنے پر رضامند کرنے کے لیے ایسی وزارتیں دی جائیں جن کا مشکل فیصلے کرنے کے حوالے سے براہِ راست تعلق نہ ہو۔

ذرائع نے بتایا کہ پیپلز پارٹی کو وہی وزارتیں دینے کی تجویز ہے جو سابق اتحادی حکومت میں پیپلز پارٹی کے پاس تھیں۔ پی ڈی ایم حکومت میں پیپلز پارٹی کو وزارتِ خارجہ، کلائمنٹ چینج، کامرس، ہیومن رائٹس، بین الصوبائی روابط، صنعت و پیداوار، صحت، اوورسیز، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام، واٹر رسورسز اور کشمیر افیئرز کی وزارتیں شامل تھیں۔

ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی کو وہ وزارتیں بھی دی جا سکتی ہیں جو پی ڈی ایم حکومت کے دوران جمعیت علمائے اسلام ف کے پاس تھیں۔ تاہم اس سب کا دار و مدار پیپلز پارٹی کی حکومت میں شمولیت پر رضا مندی پر ہے۔

پاکستان میں نئی حکومت کیسے بنے گی؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:21 0:00

مبصرین کے خیال میں پیپلز پارٹی کے بغیر وفاق میں حکومت کا قیام عمل میں لانا مشکل ہو گا۔

پیپلز پارٹی نے عندیہ دیا ہے کہ مسلم لیگ ن سے بات چیت مثبت انداز میں آگے بڑھ رہی ہے لیکن ڈیڈ لاک کی وجہ ن لیگ ہی ہے۔

مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف لاہور سے مری پہنچ گئے ہیں جب کہ پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری بھی اسلام آباد میں موجود ہیں اور دونوں رہنماؤں کے درمیان آئندہ دنوں میں ملاقات بھی متوقع ہے۔

پیپلز پارٹی کیا چاہتی ہے؟

پیپلز پارٹی وزارتِ عظمیٰ کے لیے مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ووٹ دینے پر رضامند ہے جس کا اظہار پی پی قیادت کی جانب سے بھی کیا گیا ہے۔ تاہم پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد میں شامل ہو کر صدرِ پاکستان کا عہدہ لینا چاہتی ہے۔

دوسری جانب مسلم لیگ ن نے اسپیکر قومی اسمبلی یا سینیٹ چیئرمین کے دونوں عہدوں میں سے کوئی ایک عہدہ پیپلز پارٹی کو دینے پر رضامندی ظاہر کر دی ہے اس کے علاوہ ن لیگ آصف زرداری کو صدارتی انتخاب میں بھی سپورٹ کر سکتی ہے۔

ایم کیو ایم کے کیا مطالبات ہیں؟

حکومتی اتحاد میں شامل ہونے کے لیے ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کے درمیان بھی مذاکرات جاری ہیں۔ گزشتہ روز دونوں جماعتوں کے وفود کے درمیان ملاقات بھی ہوئی۔

ایم کیو ایم نے حکومت میں شامل ہونے کے لیے ن لیگ سے تین نکاتی آئینی ترمیم پر حمایت کا مطالبہ کیا ہے جب کہ اختیارات اور وسائل کی نچلی سطح تک منتقلی کو آئینی تحفظ دینے کا بھی مطالبہ شامل ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG