واشنگٹن —
کینیا میں حکام ان غیر قانونی شکاریوں کی تلاش میں مصروف ہیں جنہوں نے گزشتہ ہفتے کے اختتام پر جنگلی ہاتھیوں کے ایک پورے غول کو مار ڈالا تھا۔
کینیا کے محکمہ جنگلات کے مطابق نامعلوم شکاریوں نے ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ایک 'نیشنل پارک' میں گھس کر ایک ہی غول کے تمام 12 ہاتھی مار کر ان کے دانت نکال لیے تھے۔
محکمہ جنگلات کے ایک ترجمان کے مطابق 10 کے قریب شکاریوں کا گروہ مشرقی تساوا کے علاقے میں قائم 'نیشنل پارک' میں شمال کی جانب سے داخل ہوا تھا ۔
ترجمان کے بقول مذکورہ علاقہ انتہائی دور دراز ہے جس کے باعث وہاں نگرانی کے انتظامات موثر نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شکار کا یہ واقعہ ہفتے کو پیش آیا تھا جس کی اطلاع حکام کو ایک گھنٹے بعد ملی۔
ترجمان کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے فوری بعد علاقے میں محکمے کا ہوائی جہاز روانہ کیا گیا تھا جس نے مارے گئے ہاتھیوں کی لاشوں کا تو سراغ لگالیا لیکن اس وقت تک شکاری اپنے ہمراہ دانت لے جانے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شکاریوں کا سراغ لگانے کے لیے پورے علاقے کی تلاشی لی جارہی ہےاور گمان ہے کہ شکاری اب بھی 'نیشنل پارک' کی حدود میں ہی موجود ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید بارش کے باعث تلاشی کا کام متاثر ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریتیلا علاقہ ہونے کے باعث شکاریوں کے قدموں کے نشان واضح نہیں جس کے سبب ان کی تعداد کا تعین کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ لیکن غالب گمان یہ ہے کہ ان کی تعداد 10 سے کسی طور کم نہیں۔
محکمہ جنگلات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ماضی میں دانتوں اور کھالوں کے حصول کے لیے نایاب جانوروں کا غیر قانونی شکار کینیا کے چند دوردرازعلاقوں میں ہی ہوتا تھا لیکن اب یہ وارداتیں پورے ملک میں ہورہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان وارداتوں میں اضافے کا بنیادی سبب بین الاقوامی مارکیٹ میں نایاب جانوروں کے دانتوں، سینگوں، کھالوں اور دیگر اعضا کی طلب اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہونا ہے۔
کینیا کے محکمہ جنگلات کے مطابق نامعلوم شکاریوں نے ہاتھی دانت کے حصول کے لیے ایک 'نیشنل پارک' میں گھس کر ایک ہی غول کے تمام 12 ہاتھی مار کر ان کے دانت نکال لیے تھے۔
محکمہ جنگلات کے ایک ترجمان کے مطابق 10 کے قریب شکاریوں کا گروہ مشرقی تساوا کے علاقے میں قائم 'نیشنل پارک' میں شمال کی جانب سے داخل ہوا تھا ۔
ترجمان کے بقول مذکورہ علاقہ انتہائی دور دراز ہے جس کے باعث وہاں نگرانی کے انتظامات موثر نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ شکار کا یہ واقعہ ہفتے کو پیش آیا تھا جس کی اطلاع حکام کو ایک گھنٹے بعد ملی۔
ترجمان کے مطابق واقعے کی اطلاع ملنے کے فوری بعد علاقے میں محکمے کا ہوائی جہاز روانہ کیا گیا تھا جس نے مارے گئے ہاتھیوں کی لاشوں کا تو سراغ لگالیا لیکن اس وقت تک شکاری اپنے ہمراہ دانت لے جانے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ شکاریوں کا سراغ لگانے کے لیے پورے علاقے کی تلاشی لی جارہی ہےاور گمان ہے کہ شکاری اب بھی 'نیشنل پارک' کی حدود میں ہی موجود ہیں۔
ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقے میں شدید بارش کے باعث تلاشی کا کام متاثر ہورہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریتیلا علاقہ ہونے کے باعث شکاریوں کے قدموں کے نشان واضح نہیں جس کے سبب ان کی تعداد کا تعین کرنے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ لیکن غالب گمان یہ ہے کہ ان کی تعداد 10 سے کسی طور کم نہیں۔
محکمہ جنگلات کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ماضی میں دانتوں اور کھالوں کے حصول کے لیے نایاب جانوروں کا غیر قانونی شکار کینیا کے چند دوردرازعلاقوں میں ہی ہوتا تھا لیکن اب یہ وارداتیں پورے ملک میں ہورہی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ان وارداتوں میں اضافے کا بنیادی سبب بین الاقوامی مارکیٹ میں نایاب جانوروں کے دانتوں، سینگوں، کھالوں اور دیگر اعضا کی طلب اور قیمتوں میں بے تحاشا اضافہ ہونا ہے۔