وزیرِ اعظم کے انتخاب کی تیاریاں
- By ایم بی سومرو
وزیر اعظم کے دونوں امیداوارن کو الگ الگ ڈویزن الاٹ ہوگی جس میں جا کر اراکین ووٹ دے پائیں گے ۔
آئین کے مطابق وزیر اعظم کے انتخاب میں ہر پارٹی کا رکن پارٹی احکامات کے تحت ووٹ دینے کا پابند ہے، پارٹی احکامات کی خلاف ورزی پر رکن نااہل ہوگا۔
قومی اسمبلی کے پہلے دو روزہ اجلاسوں میں اب تک 304 منتخب اراکین اسمبلی بطور رُکن حلف اٹھا کر رکن قومی اسمبلی بن چکے ہیں اس لیے وہ وزیر اعظم کے انتخاب میں ووٹ کا حق استعمال کر سکتے ہیں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق قومی اسمبلی کو 2 مارچ تک 307 اراکین قومی اسمبلی کی کامیابی کے نوٹی فکیشن ملے ہیں ۔
307 میں سے بھی تیں اراکین نے تاحال حلف نہیں لیا ۔ حلف کے بغیر وہ ووٹ کا حق استعمال نہیں کر سکتے ۔
وزیر اعظم کے انتخاب سے قبل حلف نہ لے پانے والے اراکین سے اسپیکر حلف لیں گے ۔
قومی اسمبلی کے ذرائع کے مطابق وفاق میں حکومت قائم کرنے کے لیے قائم اتحاد متوقع حکومتی اتحاد میں کل 8 پارٹیاں شامل ہیں ۔جن کے مجموعی طور ارکیں کی تعداد 205 ہے۔
حکومتی اتحاد میں شامل مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی تعداد 106 ہے ۔ پاکستان پیپلزپارٹی 67 ، ایم کیو ایم 21 ، پاکستان مسلم لیگ ق 4 ، استحکام پاکستان پارٹی 4 ، جبکہ مسلم لیگ ضیا، بلوچستان عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کا ایک ایک رُکن شامل ہے ۔
حکومتی اتحاد میں شامل کل 205 اراکین میں سے اس وقت تک 203 اراکین حلف اٹھا کر رُکن بن چکے ہیں ۔
اپوزیشن اتحاد میں مجموعی طور اراکین کا تعداد 102 ہے ۔جن میں سنی اتحاد اور آزاد اراکین 91 ، جے یو آئی 8 ، بلوچستان نیشل پارٹی 1 ، مجلس وحدت المسلمین 1 ،پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کا ایک رکن شامل ہے ۔ اپوزیشن اتحاد کے ایک آزاد رکن ظہور حسین قریشی کا الیکشن کمیشن کی جانب سے کامیابی کا نوٹیفکیشن واپس ہونے کے باعث حلف نہیں لے سکے۔
وزیرِ اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع
نئے قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے شہباز شریف جب کہ سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) کے عمر ایوب مدِ مقابل ہیں۔
وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے قومی اسمبلی کا اجلاس صبح 11 بجے شروع ہونا تھا، تاہم اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) کا وزیرِ اعظم کے انتخاب کا بائیکاٹ
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے وزیرِ اعظم کے انتخاب کی کارروائی کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے الزامات عائد کیے تھے۔ نواز شریف نے مولانا فضل الرحمٰن کو شہباز شریف کی حمایت کے لیے منانے کی کوششیں کی تھیں جو ناکام رہی تھیں۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین کی ایوان میں نعرے بازی
قائدِ ایوان کے انتخاب سے قبل سنی اتحاد کونسل (پی ٹی آئی) کے ارکان نعرے بازی کر رہے ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے عمران خان کے پوسٹرز اُٹھا رکھے ہیں۔ سابق وزیرِ عظم نواز شریف، بلاول بھٹو زرداری، آصف زرداری سمیت دیگر رہنما بھی ایوان میں موجود ہیں۔