'امریکہ کے ساتھ تعلقات کو پہلے بہتر اور پھر استوار کرنا ہے'
نو منتخب وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تعلقات کو پہلے بہتر بنانا ہے اور پھر استوار کرنا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکہ کے ساتھ تجارتی، معاشی اور سماجی تعلقات میں بہتری چاہتے ہیں۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ یورپی یونین، خلیج تعاون کونسل کے ساتھ بھی اپنے رشتے مضبوط کریں گے جب کہ ہمسائیوں کے ساتھ برابری کی سطح پر تعلقات قائم کریں گے۔
ملک بھر میں تحریک چلانے کی حکمتِ عملی بنا رہے ہیں: مولانا فضل الرحمٰن
جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ نہیں ہے بلکہ دھاندلی کی پیداوار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے اور پارلیمنٹ اپنی اہمیت کھو رہی ہے۔
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ جمعیت علمائے اسلام (ٖف) حکومت میں شامل نہ ہونے کا حتمی فیصلہ کر چکی ہے۔ لہذٰا اُمید کرتے ہیں کہ اب اُن سے اصرار نہیں کیا جائے گا۔
اُن کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اپنے آپ کو حکمران کہہ رہے ہیں اور قوم کے دلوں پر حکومت نہیں کرتے۔
فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں تحریک چلانے کی حکمتِ عملی بنا رہے ہیں جو ملک کے موجود حالات تبدیل کرے گی۔
مولانا فضل الرحمٰن نے الزام عائد کیا کہ سندھ اور بلوچستان اسمبلیاں بھاری رقوم کے ذریعے خریدی گئیں۔
یہ پی ڈی ایم حکومت کا تسلسل ہے: عمر ایوب کا قومی اسمبلی میں خطاب
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سنی اتحاد کونسل کے امیدوار برائے وزیراعظم عمر ایوب خان کا کہنا ہے کہ نو مئی واقعات کی آزادانہ انکوائری ہونی چاہیے۔ شہباز شریف بیرونی سرمایہ کاری لانے کی باتیں کرنے سے پہلے قانون کی حکمرانی کی پاسداری تو کر لیں۔ نومبر 2022 میں ہمارے لیڈر پر قاتلانہ حملہ ہوا اور ہمارا ایک کارکن جان کی بازی ہار گیا۔
عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ مارچ 2023 میں زمان پارک کے باہر پولیس کے کریک ڈاؤن کے ذمے دار شہباز شریف، محسن نقوی اور پنجاب کے آئی جی ڈاکٹر عثمان انور ہیں۔ عمران خان کی جوڈیشل کمپلیکس پیشی کے موقع پر عمران خان کے قافلے پر شیلنگ کی گئی جب کہ لاہور میں اُن کی رہائش گاہ پر دھاوا بولا گیا۔
عمر ایوب کا کہنا تھا کہ ہمارا انتخابی نشان چھین لیا مگر ہم کھڑے رہے، ہم اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک عمران خان وزیر اعظم کا حلف نہیں اٹھا لیتے۔
شہباز شریف وزیرِ اعظم منتخب؛ کیا نواز شریف کی عملی سیاست ختم ہو گئی؟