پنجاب اور خیبر پختونخوا میں کابینہ کا قیام، وزرا آج حلف اٹھائیں گے
پاکستان کے دو صوبوں میں قائم ہونے والی نئی حکومت کی کابینہ کے ارکان آج حلف اٹھائیں گے۔
ملک کے آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی کابینہ کی حلف برداری آج شام 4 بجے گورنر ہاؤس لاہور میں ہوگی۔
مقامی میڈیا کے مطابق صوبائی کابینہ میں 15 وزرا کی شمولیت کا امکان ہے۔
دوسری جانب خیبر پختونخوا کے وزرا بھی آج حلف اٹھائیں گے۔
گورنر ہاؤس پشاور میں حلف برداری کی تقریب شام ساڑھے چھ بجے ہوگی۔
مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی ترجیحی فہرست میں شامل نام ختم
الیکشن کمیشن کے فیصلے کے مطابق سنی اتحاد کونسل کی نشستیں ملنے کے بعد پنجاب سے قومی اسمبلی کی خواتین کی مخصوص نشستوں پر مسلم لیگ (ن) کی ترجیحی فہرست میں شامل نام ختم ہو گئے۔
پنجاب سے مسلم لیگ (ن) کی قومی اسمبلی میں خواتین کی نو مخصوص نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن نے شیڈول جاری کر دیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق پنجاب سے قومی اسمبلی کی خواتین کی نو مخصوص نشستوں پر کاغذات نامزدگی نو مارچ تک جمع کرائے جا سکتے ہیں۔ 20 مارچ تک امیدواروں کی فہرست جاری ہوگی۔
ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا؛ سپریم کورٹ کی رائے
سپریم کورٹ کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں نو رکنی لارجر بینچ نے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی سزائے موت سے متعلق سابق صدر آصف علی زرداری کے 2011 میں ارسال کیے گئے صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے جاری کر دی ہے۔
سپریم کورٹ کے مطابق پاکستان کے سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کے کیس میں فئیر ٹرائل کے بنیادی حق پر عمل نہیں کیا گیا اور ان کو فئیر ٹرائل کا حق نہیں ملا۔
نو رکنی لارجر بینچ نے متفقہ رائے میں قرار دیا ہے کہ اس معاملے پر متقفہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو کا ٹرائل آئین و قانون کے مطابق نہیں تھا۔ مشاورتی دائرہ اختیار میں اس کیس میں شواہد کا دوبارہ جائزہ نہیں لے سکتے۔
سپریم کورٹ نے رائے میں مزید کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ میں ٹرائل اور سپریم کورٹ میں اپیل کی کارروائی بنیادی حقوق کے مطابق نہیں تھی البتہ آئین اور قانون ایسا طریقۂ کار فراہم نہیں کرتا کہ اس کیس کا فیصلہ اب کالعدم قرار دیا جائے۔
یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کیس میں نظرِ ثانی کی درخواست خارج ہو چکی ہے جب کہ حتمی فیصلہ ہو چکا ہے۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا ہے کہ ماضی کی غلطیاں تسلیم کیے بغیر درست سمت میں آگے نہیں بڑھا جا سکتا ۔ یہ فیصلہ عدالتی نظیر ہے یا نہیں، اس سوال میں قانونی اصول کو واضح نہیں کیا گیا۔ تاریخ میں کچھ مقدمات ہیں جنہوں نے تاثر قائم کیا کہ عدلیہ نے ڈر اور خوف میں فیصلہ کیا۔