عمران خان پر جیل سے احتجاج کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج
پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان کے خلاف احتجاج کی منصوبہ بندی کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
مقدمے میں عمران خان کے خلاف اغوا، ڈکیتی، اقدام قتل، کار سرکار میں مداخلت اور انسدادِ دہشت گردی ایکٹ سمیت 13 دفعات شامل کی گئی ہیں۔
سب انسپکٹر قیصر محمود کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے میں بانی پی ٹی آئی سمیت 14 مقامی رہنماؤں کو نامزد کیا گیا ہے۔
ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ عدالتی احکامات پر بانی پی ٹی آئی کو جیل مینوئل سے ہٹ کر غیر معمولی غیر قانونی سہولتیں دی گئیں۔ جیل میں ملاقاتوں اور روابط میں عمران خان اپنے سیاسی کارکنوں کو ریاست اور اداروں کے خلاف تشدد پر اکساتے رہے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا کہ عمران خان نے پی ٹی آئی رہنماؤں کو پرتشدد ہجوم کی قیادت پر مجبور کیا۔ ایف آئی آر کے مطابق مظاہرین نے فائرنگ اور پٹرول بموں کا استعمال کرتے ہوئے ایک کانسٹیبل کو اغوا کر لیا جبکہ پانچ شدید زخمی کیے۔
مقدمے کے متن میں مزید لکھا گیا ہے کہ پولیس نے 105 مظاہرین گرفتار کیے جن سے 20 غلیلیں، اڑھائی ہزار بنٹے، 40 ڈنڈے اور 9 گاڑیاں قبضہ میں لے لیں۔
علی امین گنڈا پور کے ’لاپتا‘ ہونے پر خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس طلب
اسلام آباد میں احتجاج کے لیے جانے والے وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا کے مبینہ طور پر لاپتا ہونے پر چھٹی کے دن صوبائی اسمبلی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے۔
اتوار کو بلائے گئے اجلاس کے ایجنڈے میں وزیرِ اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو ’لاپتا‘ کیے جانے کا معاملہ پر بحث شامل ہے۔
ہفتے کو اسلام آباد سے خیبرپختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ کی گرفتاری کی متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے بعد سے ان کی جماعت اور صوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ سے کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ہے۔