پوری رات اسلام آباد میں تھا، ان کو نہیں ملا: علی امین گنڈا پور
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ وہ پوری رات اسلام آباد میں تھے۔
پولیس کا ذکر کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ان کی کارکردگی یہ ہے کہ ان کو پوری رات نہ مل سکا۔ ڈی چوک پر احتجاج کا کہا تھا۔ کل وہاں موجود تھے۔‘‘
گزشتہ روز سے لاپتا رہنے کے بعد ایوان میں اچانک آمد کے بعد اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد کی خیبر پختونخوا ہاؤس پر ہلا بولا گیا۔ آنسو گیس کے شیل فائر کیے گئے اور توڑ پھوڑ کی گئی۔ اسلام آباد پولیس کے آئی جی کو صوبائی اسمبلی کے فلور پر معافی مانگنی ہو گی۔
انہوں نے اعلان کیا کہ اسلام آباد کے آئی جی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا میں گورنر راج لگانا ہے تو لگا دیا جائے۔ دھمکیوں سے نہیں ڈرتا۔
انہوں نے کہا کہ آئین میں ترمیم ایک شخص کے لیے کی جا رہی ہے۔
خیبر پختونخوا اسمبلی کا اجلاس ملتوی
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کے خطاب کے بعد صوبائی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کر دیا گیا ہے۔
اسپیکر نے پیر تک اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ ایوان کی کارروائی یہیں سے دوبارہ آگے بڑھائی جائے گی۔
اسپیکر کا کہنا تھا کہ پیر کو دن تین بجے اسمبلی کا اجلاس ہوگا۔
’علی امین گنڈاپور گزشتہ 24 گھنٹے کہاں تھے؟‘
وفاقی وزیرِ اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ علی امین گنڈاپور ایک غیر ذمہ دارشخص ہے۔ وہ حواریوں کو اسلام آباد لا کر خود بھاگ گئے۔
ایک بیان میں عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ بنیادی سوال ہے کہ علی امین گنڈاپور گزشتہ 24 گھنٹے کہاں تھے؟ پورے ملک میں مہم شروع کی گئی کہ علی امین گنڈاپور کو اغوا کر لیا گیا۔ بتانا ہوگا کہ علی امین گنڈاپور نے یہ ڈرامہ کیوں رچایا؟
ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کا منصوبہ بری طرح ناکام ہو گیا ہے۔ یہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانا اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے تھے۔
ان کے بقول جب ان کے تمام منصوبے ناکام ہو گئے تو یہ اپنے لوگوں کو چھوڑ کر بھاگ گئے۔
واضح رہے کہ عطا اللہ تارڑ نے گزشتہ روز علی امین گنڈا پور کی گرفتار کی تصدیق کی تھی۔