حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے؛ وزرا کے بیانات پر پی ٹی آئی کا ردِ عمل
پاکستان تحریکِ انصاف نے اپنے احتجاج سے متعلق وزرا کے بیانات پر ردِ عمل میں کڑی تنقید کی ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ عوام کے سمندر سے خوف زدہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور اس نے ملک کو کنٹینرستان بنا دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پورے پنجاب میں کرفیو نافذ کر کے عوام کو محصور کرنا بھی عوامی سمندر کو روکنے میں سود مند ثابت ہوتا دکھائی نہیں دے رہا۔
انہوں نے کہا کہ قوم جاگ چکی ہے اور اپنے چوری شدہ مینڈیٹ کی واپسی اور حقیقی آزادی کے لیے نکلے گی۔
فیض آباد میں تحریکِ انصاف کے کارکن اور پولیس آنے سامنے
اسلام آباد کے فیض آباد انٹر چینج پر پولیس نے پی ٹی آئی کے حامیوں کو روکنے کے لیے شیلنگ کی ہے۔
پی ٹی آئی عمران خان کی کال پر 24 نومبر کو اسلام آباد میں احتجاج کر رہی ہے۔
حکومت نے اس احتجاج کو روکنے کے لیے رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔ دار الحکومت میں اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات ہے۔
لاہور میں احتجاج کے پیشِ نظر بند کیے گئے راستے کھلنا شروع
پنجاب کی حکومت نے لاہور میں تحریکِ انصاف کے احتجاج کے پیشِ نظر بند کیے گئے راستے کھولنا شروع کر دیے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق داتا دربار کی جانب سے آزادی فلائی اوور جانے والا راستہ کھول دیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ناصر باغ سے آزادی فلائی اوور کی جانب جانے والے راستے پر تعینات سیکیورٹی اہلکاروں کی نفری بھی واپس روانہ ہوگئی ہے۔
پی ٹی آئی نے 24 نومبر کو عمران خان کی کال پر اسلام آباد میں احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے۔ تاہم لاہور میں کسی مقام پر مظاہرین یا کسی اجتماع کی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہیں۔
پی ٹی آئی اعلان کے مطابق 24 نومبر کو ڈی چوک پر احتجاج نہ کرسکی، اوور سیز حامیوں کے مظاہرے
تحریکِ انصاف کے حامی اعلان کے مطابق 24 نومبر کو اسلام آباد کے ڈی چوک میں احتجاج کے لیے نہیں پہنچ سکے۔
پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے مطابق وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں احتجاج میں شریک ہونے کے لیے قافلہ راستے میں ہے۔
تحریکِ انصاف کے مطابق حکومتی رکاوٹوں کے باعث کئی علاقوں سے اس کے قافلوں کو اسلام آباد پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔
مختلف مقامات پر پی ٹی آئی کے کارکنان اور پولیس آمنے سامنے آئے ہیں اور کئی شہروں میں کارکنان اور پولیس کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی۔
ادھر پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے مطابق احتجاج کی کال پر بیرونِ ملک مقیم پاکستانیوں نے برطانیہ، امریکہ، جاپان، اٹلی اور دیگر ممالک میں بھی عمران خان کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے ہیں۔