بشری بی بی اور بانی پی ٹی آئی کے خلاف تھانہ ترنول میں مقدمہ درج
مقدمے میں حکیم خان، سردار نعمان رفیع آفریدی، عرفان کاکا، راجہ خالد، سعید خان، ریحان نثار اور أرسلان سمیت 300 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان ڈنڈوں، آہنی راڈوں، پتھروں، غلیلوں اور کنچوں سے مسلح تھے۔
مقدمے کے مطابق بانی پی ٹی آئی اور بشری بی بی نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیغام بھیجا کہ آج ڈی چوک پہنچنا ہے۔
متذکرہ قیادت کو آگاہ کیا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے اور وہ منتشر ہو جائیں۔
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان نے پولیس پر حملہ کیا اور پولیس سے اینٹی رائٹ کٹس چھین لیں۔
ملزمان کے خلاف peaceful assembly and public order 2024 کے سیکشن آٹھ سمیت 11 دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے کم ازکم 20 اسپورٹر مارے گئے ہیں ، جن میں سے 8 کے کوائف ان کے پاس موجود ہیں۔
سپہ سالار نے شر پسندوں سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا: وزیرِ اعظم شہباز شریف
وزیرِ اعظم پاکستان شہباز شریف نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس، پنجاب پولیس اور رینجرز نے مل کر ایک تازہ حملے کو شکست دی۔ سپہ سالار نے شرپسندوں سے نمٹنے کے لیے بھرپور تعاون فراہم کیا۔ فسادیوں سے نمٹنے کے لیے حکومت کو انٹیلی جینس اداروں کا بھی تعاون حاصل رہا۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں سخت فیصلے کرنا ہوں گے کہ ملک کو ترقی کے راستے پر لیجانا ہے یا آئے روز دھرنوں کا سامنا کرنا ہے۔
وزیرِ اعظم کا کہنا تھا کہ احتجاج کی وجہ سے ملک بھر میں کاروباری سرگرمیاں معطل تھیں جس سے اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ اسٹاک مارکیٹ میں ہزاروں پوائنٹس کی کمی ہوئی۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج سے معیشت کو 190 ارب روپے یومیہ نقصان ہوا۔
ڈی چوک پر ہوا کیا؟ حامد میر کی زبانی
تحریکِ انصاف نے اپنا احتجاج اچانک منسوخ کیوں کیا؟
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے اسلام آباد میں احتجاج کی منسوخی کو حکومت اپنی کامیابی قرار دے رہی ہے جب کہ تحریکِ انصاف کا الزام ہے کہ سیکیورٹی اہلکاروں نے نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا جس کی وجہ سے احتجاج منسوخ کرنا پڑا۔
منگل کی شب پولیس اور سیکیورٹی اہلکاروں نے ڈی چوک پہنچنے والے مظاہرین پر شیلنگ کی تھی جس کے بعد مارچ کی قیادت کرنے والی بشریٰ بی بی اور وزیرِ اعلٰی علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا چلے گئے۔
بعدازاں مرکزی قائدین کو خیبرپختونخوا سے اسلام آباد لانے والے کنٹینر کو بھی آگ لگا دی گئی تھی۔
عمران خان کی جانب سے دی گئی 'فائنل کال' کے باوجود تحریکِ انصاف اپنے مقاصد کے حصول میں کیوں ناکام رہی؟ کیا پی ٹی آئی رہنماؤں کے درمیان مبینہ اختلافات احتجاج منسوخ ہونے کی وجہ بنے؟ اس حوالے سے وائس آف امریکہ نے ماہرین سے بات کی ہے۔