ججز کا خط: چیف جسٹس کی سربراہی میں از خود نوٹس کیس کی سماعت
اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ میں از خود نوٹس کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا سات رکنی لارجر بیچ معاملے پر سماعت کر دہا ہے۔ عدالتی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل منصور اعوان بھی کمرۂ عدالت میں موجود ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چھ ججز نے گزشتہ ماہ سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں عدالت سے عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے معاملے کو دیکھنے کی اپیل کی گئی تھی۔
بعدازاں سپریم کورٹ نے معاملے پر از خود نوٹس لیا تھا جس کی پہلی سماعت آج سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر براہِ راست دکھائی جا رہی ہے۔
عدالتی امور میں مبینہ مداخلت؛ از خود نوٹس کیس کی سماعت آج ہو گی
عدالتی امور میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کے معاملے پر از خود نوٹس کیس کی پہلی سماعت آج ہو گی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سات رکنی لارجر بینچ معاملے کی سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس اطہر من اللہ، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس جمال خان مندو خیل،جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہیں۔
مقامی وقت کے مطابق سماعت کا آغاز دن ساڑھے 11بجے ہو گا۔ عدالت کی معاونت کے لیے اٹارنی جنرل کو نوٹس جاری کردیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے گزشتہ ہفتے سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے ایک خط میں الزام عائد کیا تھا کہ عدالتی امور پر خفیہ ادارے مداخلت کر رہے ہیں اس لیے کونسل اس معاملے کو دیکھے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے آٹھ ججز کو دھمکی آمیز خطوط، مقدمہ درج
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق سمیت آٹھ ججز کو مشکوک خطوط موصول ہونے کے معاملے پر تھانہ سی ٹی ڈی میں مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔
پولیس کی مدعیت میں درج مقدمے کے مطابق ججز کو منگل کے روز مشکوک خطوط موصول ہوئے جس میں کیمیکل مواد موجود تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق ریشم نامی خاتون نے ججز کو یہ خصوط ارسال کیے تاہم خط بھیجنے والی خاتون کا پتا درج نہیں تھا۔
ججز کو موصول ہونے والے مشکوک خطوط کے حوالے سے درج ایف آئی آر میں پولیس نے دہشت گردی کی دفعات بھی شامل کی ہیں۔