وفاقی کابینہ کا اجلاس بھی غیر معمولی تاخیر کا شکار
وفاقی کابینہ کا اجلاس آئینی ترمیمی بل کی منظوری کے لیے اتوار کو دن تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونا تھا۔ لیکن یہ اجلاس شام تک نہیں ہوسکا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان سے مشاورت مکمل ہونے اور آئینی ترمیمی بل پر اتفاق کے بعد کابینہ کا اجلاس ہوگا۔
ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ کابینہ سے آئینی ترمیمی بل کی منظوری لی جا ئے گی۔
اس اجلاس کے بعد سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس ہوں گے۔
کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود قومی اسمبلی کا اجلاس شروع نہیں ہو سکا
قومی اسمبلی کا اجلاس دن میں چار بجے شروع ہونا تھا۔ لیکن کئی گھنٹے گزرنے کے باوجود اجلاس شروع نہیں ہو سکا ہے۔
اطلاعات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس رات آٹھ بجے تک شروع ہونے کا امکان ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے میڈیا ونگ کا کہنا ہے کہ ابھی تک قومی اسمبلی کے اجلاس کا وقت تبدیل کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا۔
سینیٹ اجلاس کا وقت تیسری بار تبدیل
پاکستان کے ایوانِ بالا (سینیٹ) کا اجلاس ایک بار پھر مؤخر کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ کا اجلاس اتوار کی شام سات بجے طلب کیا گیا تھا۔ لیکن سینیٹ سیکریٹریٹ سے جاری ہونے والے اعلامیے کے مطابق اجلاس سات بجے کے بجائے اب اتوار کی رات 10 بجے ہوگا۔
اعلامیے کے مطابق سینیٹ کے دفاتر اجلاس ختم ہونے تک کھلے رہیں گے۔
مقامی میڈیا کے مطابق اب بھی یہ واضح نہیں ہے کہ سینیٹ کا اجلاس رات کو دس بجے ہو سکے گا یا نہیں۔
ایک بار پھر حکومتی وفد کے بعد پی ٹی آئی رہنماؤں کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات
پاکستان تحریکِ انصاف کا وفد مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے ان کی رہائش گاہ پہنچ گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے وفت میں اسد قیصر اور شبلی فراز بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل نائب وزیرِ اعظم اسحاق ڈار کی سربراہی میں حکومتی وفد جے یو آئی کے سربراہ سے ملاقات کرکے روانہ ہوا تھا۔
حکومت کے مجوزہ آئینی پیکج سے متعلق حکومت اور پی ٹی آئی کے سربراہ جے یو آئی سے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ ہفتے اور اتوار کی درمیان شب سے جاری ہے۔
اس سے قبل بھی جے یو آئی کے سربراہ اور پی ٹی آئی کے رہنماؤں کے درمیان دو ملاقاتیں ہوچکی ہیں۔