اتحادیوں کو الیکشن کے لیے راضی کرنا وزیرِ اعظم کی صلاحیت کا امتحان ہے: سراج الحق
امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ سیاست دانوں نے الیکشن کی تاریخ پر اتفاق رائے کا موقع گنوا دیا تو پھر شاید قومی یا صوبائی اسمبلیوں کے تو نہیں، بلدیاتی انتخابات ہی ہوںگے۔
سراج الحق نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ اتحادیوں کو الیکشن کے لیے راضی کرنا وزیراعظم کی صلاحیت کا امتحان ہے۔
ان کےبقول، الیکشن کی تاریخ سے متعلق سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے پاس فل کورٹ اجلاس کا سب کو قابل قبول آپشن بھی موجود ہے۔
آپ ایک ڈمی ایوان کے ڈمی اسپیکر ہیں: فواد چوہدری
فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جانب سے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو لکھے گئے خط پر اپنے ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
فواد چوہدری نے ایک ٹوئٹ میں اسپیکر قومی اسمبلی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ ایک ڈمی ایوان کے ڈمی اسپیکر ہیں، آپ کے کسی مؤقف کی اور خط کی کیا حیثیت ہو گی؟
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کا چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو خط
پاکستان کی قومی اسمبلی کے اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس عمر عطا بندیال کو ایک خط لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے لیےلازمی ہے کہ وہ خود کو سیاست سے الگ رکھے۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف نے سپریم کورٹ کے بعض حالیہ فیصلوں کو قومی اسمبلی کے آئینی اختیارات میں مداخلت کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے خط میں کہا کہ ایک دوسرے کی حدود میں مداخلت نہ کی جائے ۔آئین اور جمہوریت کو مل کر کام کرنا چاہیے، انتخابات سے متعلق اخراجات کی منظوری کا اختیار قومی اسمبلی کا ہے اور پارلیمنٹ کو اس آئینی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔
سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے پاکستان الیکشن کمیشن کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کا حکم دے رکھا ہے جس کی سماعت آج ہو گی۔
اسپیکر کی جانب سے چیف جسٹس کو لکھے گئے خط میں دستورِ پاکستان کے آرٹیکل 73 , اور آرٹیکل 79 سے لے کر 85 کے حوالے دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ فیڈرل کنسالیڈیٹڈ فنڈ سے اخراجات آرٹیکل 79 سے 85 کے تحت قومی اسمبلی کے منتخب نمائندوں کا حق ہے۔
خط میں 14 اپریل اور 19 اپریل کے سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کے آرڈرز پر قومی اسمبلی کے شدید تحفظات کا اظہارکرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ انتخابات کے لیے 21 ارب روپے کے فنڈ کی فراہمی کے سلسلے میں قومی اسمبلی کے انکار کے باوجود سپریم کورٹ نے آرڈر منظور کیا اور قومی اسمبلی کی چھ اپریل کی قرارداد کو نظر انداز کیا۔ دس اپریل کو قومی اسمبلی کی جانب سے انتخابات فنڈز سے متعلق مالیاتی بل مسترد کرنے کو بھی نظر انداز کیا گیا۔
واضح رہے کہ عید الفطر سے قبل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے کہا تھا کہ پنجاب میں 14 مئی کو انتخابات کرانے کا حکم برقرار ہے، تاہم سیاسی جماعتیں کسی اور تاریخ پر اتفاق کرتی ہیں تو سپریم کورٹ اپنے فیصلے پر غور کر سکتی ہے۔
پنجاب میں انتخابات: سپریم کورٹ آج کیس کی سماعت کرے گی
پاکستان میں جمعرات 27 اپریل، عدالتی تاریخ کا ایک اہم دن ہے۔ اعلیٰ عدالت ملک بھر میں عام انتخابات کے انعقاد اور چار اپریل کے اپنے فیصلے پر عمل درآمد کیس کی سماعت کرے گی۔
سپریم کورٹ نے چار اپریل کو اپنے ایک فیصلے میں حکومت کو پنجاب میں انتخابات کے انعقاد کے لیے 27 اپریل تک 21 ارب روپے کے فنڈز جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔
اعلیٰ عدالت نے حکومت کو پنجاب میں انتخابات کے لیے سیاسی جماعتوں کے ساتھ مشاورت کی بھی ہدایت کی تھی تاہم حکومت کی جانب سے نہ تو فنڈز جاری کیے اور نہ ہی انتخابات کے سلسلے میں اپوزیشن سے مشاورت کی گئی۔
سپریم کورٹ کی جانب سے حکومت کو فنڈز جاری کرنے کی مہلت آج جمعرات کو ختم ہو گئی ہے جب کہ مبصرین وزیرِ اعظم کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی شروع ہونے کے خدشے کا بھی اظہار کر رہے ہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج اس کیس کی سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہوں گے۔