کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ موت کی سزا کی کوئی بھی توجیہ نہیں ہو سکتی اور نہ ہی کسی شخص کو ہلاک کرنے کا کوئی بھی انسانیت پر مبنی "درست" طریقہ ہے۔
یہ بات انھوں نے سزائے موت کے خلاف قائم ایک بین الاقوامی کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہی۔ اس کمیشن میں سابق حکومتی عہدیداران اور قانون دان شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ "جب سزائے موت پر عملدرآمد کیا جاتا ہے تو یہ کسی تازہ برہمی پر نہیں بلکہ ماضی میں کیے جانے والے اقدام پر ہوتا ہے۔"
پوپ نے واضح انداز میں کہا کہ "موجودہ دور میں سزائے موت قابل قبول نہیں، چاہے کتنا ہی سنگین جرم کیوں نہ ہو۔"
ان کے بقول سزائے موت متاثرین کو انصاف فراہم نہیں کرتی بلکہ یہ بدلے کو پروان چڑھاتی ہے۔
"سزائے موت قانون کی بالادستی کے نام پر ایک ناکامی کو ظاہر کرتی ہے جس میں ریاست انصاف کے نام پر کسی کو ہلاک کردیتی ہے۔"
انھوں نے امریکہ کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسی بحث بھی کی جارہی ہے کہ سزائے موت پر عملدرآمد کے لیے کون سا طریقہ استعمال کیا جانا چاہیئے، " گویا کہ یہ ممکن ہے کہ اس کا کوئی درست طریقہ مل جائے گا۔ کسی بھی شخص کو ہلاک کرنے کا کوئی ہمدردانہ طریقہ ممکن نہیں۔"
قبل ازیں پوپ فرانسس عمر قید کو بھی بلا جواز قرار دے چکے ہیں اور جمعہ کو انھوں نے عمر قید کو "سزائے موت کی ہی ایک شکل" قرار دیا، کیونکہ ان کے بقول اس سے "قیدی نہ صرف حق آزادی سے محروم رہتا ہے بلکہ امید سے بھی محروم ہو جاتا ہے۔"
دنیا کے تقریباً 140 ممالک سزائے موت کو ختم کر چکے ہیں جب کہ اب بھی پچاس کے لگ بھگ ممالک میں یہ سزا قانونی طور پر رائج ہے۔