واشنگٹن —
رومن کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے شام میں جاری خانہ جنگی کے فوری خاتمے کی اپیل کی ہے۔
پوپ نے یہ اپیل اپنے تین روزہ دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے پہلے مرحلے میں ہفتے کو اردن پہنچنے پر کی۔
اردن پہنچنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے اردن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ شام کا بحران جلد از جلد حل کیا جائے اور فلسطین اور اسرائیل تنازع کا حل تلاش کیا جائے۔
تقریب سے خطاب کے بعد پوپ نے اردن کے بادشاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کی اور بعد ازاں دارالحکومت عمان کے ایک اسٹیڈیم میں دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔
اردن میں اپنے قیام کے دوران پوپ وہاں مقیم شامی پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کریں گے اور ان پر گزرنے والے حالات اور مشکلات کی داستان سنیں گے۔
خیال رہے کہ شام میں تین سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی اب تک ڈیڑھ لاکھ انسانی جانیں نگل چکی ہے جب کہ لاکھوں شامی باشندے اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں مقیم ہیں۔
صرف اردن میں پناہ گزین شامی باشندوں کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے۔
اردن کے ایک روزہ دورے کی تکمیل کے بعد اتوار کو پوپ فرانسس مغربی کنارے میں واقع فلسطینی شہر بیت اللحم پہنچیں گے۔
بیت اللحم میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کریں گے اور ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے۔
اپنے دورے کے تیسرے روز رومن کیتھولک چرچ کے پیشوا دنیا میں مسلمانوں کی دوسری اہم ترین مسجد 'مسجدالاقصیٰ' کا دورہ کریں گے اور یروشلم کے مفتیٔ اعظم محمد حسین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
بعد ازاں پوپ ماؤنٹ ہرزل پر قائم اسرائیل کے قومی قبرستان اور 'ہولوکاسٹ' یادگار کا دورہ بھی کریں گے۔ دورے کے دوران پوپ کی اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور صدر شمعون پیریز کے ساتھ ملاقاتیں بھی طے ہیں۔
پوپ نے یہ اپیل اپنے تین روزہ دورۂ مشرقِ وسطیٰ کے پہلے مرحلے میں ہفتے کو اردن پہنچنے پر کی۔
اردن پہنچنے کے بعد ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوپ فرانسس نے اردن کی حکومت پر زور دیا کہ وہ خطے میں دیرپا امن کے قیام کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھے۔
انہوں نے کہا کہ مشرقِ وسطیٰ میں قیام امن کے لیے ضروری ہے کہ شام کا بحران جلد از جلد حل کیا جائے اور فلسطین اور اسرائیل تنازع کا حل تلاش کیا جائے۔
تقریب سے خطاب کے بعد پوپ نے اردن کے بادشاہ عبداللہ کے ساتھ ملاقات کی اور بعد ازاں دارالحکومت عمان کے ایک اسٹیڈیم میں دعائیہ تقریب میں شرکت کی۔
اردن میں اپنے قیام کے دوران پوپ وہاں مقیم شامی پناہ گزینوں سے بھی ملاقات کریں گے اور ان پر گزرنے والے حالات اور مشکلات کی داستان سنیں گے۔
خیال رہے کہ شام میں تین سال سے زائد عرصے سے جاری خانہ جنگی اب تک ڈیڑھ لاکھ انسانی جانیں نگل چکی ہے جب کہ لاکھوں شامی باشندے اپنا گھر بار چھوڑ کر پڑوسی ملکوں میں مقیم ہیں۔
صرف اردن میں پناہ گزین شامی باشندوں کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے۔
اردن کے ایک روزہ دورے کی تکمیل کے بعد اتوار کو پوپ فرانسس مغربی کنارے میں واقع فلسطینی شہر بیت اللحم پہنچیں گے۔
بیت اللحم میں فلسطینی صدر محمود عباس کے ساتھ ملاقات کے بعد وہ فلسطینی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ کا دورہ کریں گے اور ان کے ساتھ کھانا کھائیں گے۔
اپنے دورے کے تیسرے روز رومن کیتھولک چرچ کے پیشوا دنیا میں مسلمانوں کی دوسری اہم ترین مسجد 'مسجدالاقصیٰ' کا دورہ کریں گے اور یروشلم کے مفتیٔ اعظم محمد حسین کے ساتھ ملاقات کریں گے۔
بعد ازاں پوپ ماؤنٹ ہرزل پر قائم اسرائیل کے قومی قبرستان اور 'ہولوکاسٹ' یادگار کا دورہ بھی کریں گے۔ دورے کے دوران پوپ کی اسرائیل کے وزیرِاعظم بینجمن نیتن یاہو اور صدر شمعون پیریز کے ساتھ ملاقاتیں بھی طے ہیں۔