پوپ فرینسس نے وسیع تر بین المذاہب مکالمے اور مذہب میں ایمان رکھنے والے تمام لوگوں کے یکساں حقوق کی بنا پر، بنیاد پرستی اوردہشت گردی کے خاتمے کا مطالبہ کیا ہے۔
جمعے کے دِن انقرہ میں ترک صدر رجب طیب اردگان سے ملاقات کے بعد گفتگو کرتے ہوئے، پاپائے روم نے داعش کی طرف سے عراق اور شام میں مسیحیوں اور دیگر مذہبی اقلیتوں پر کیے گئے حملوں کی مذمت کی۔
پوپ نے 16 لاکھ سے زائد مہاجرین کو پناہ دینے پر ترکی کا شکریہ ادا کیا، جنھوں نے ترکی کی جنوبی سرحدوں کے ساتھ والے علاقے میں ہونے والی لڑائی اور مظالم کے پیش نظر نقل مکانی پر مجبور ہوئے ہیں، جہاں باغیوں نے اسلامی خلافت کا اعلان کر رکھا ہے۔
پاپائے روم نے کہا کہ بین الاقوامی برادری کی یہ ’اخلاقی ذمہ داری‘ ہے کہ وہ ترکی کی امداد کریں۔
پوپ نے محمد گورمے سے بھی ملاقات کی، جو اِس آئینی طور پر سیکولر، لیکن اکثریتی مسلمان آبادی والے ملک کے ایک معروف عالم دین ہیں۔
ملاقات کے بعد، پوپ نے کہا کہ مذہب کے نام پر شدت پسند کارروائیوں کی سخت ترین مذمت کی جانی چاہیئے۔
انقرہ آمد پر، پوپ فرینسس نے مصطفیٰ کمال اتاترک کی مزار پر حاضری دی، جہاں اُنھوں نے دعا کی اور خراج عقیدت کے طور پر ترک جمہوریہ کے بانی کی مزار پر پھولوں کی چادر چڑھائی۔
1.2 ارب رومن کیتھولکس کے عالمی رہنما کی ’اورتھوڈوکس‘مسیحیوں کےروحانی رہنما، پیٹریارک بارتھولومیو سے ملاقات متوقع ہے۔