یوکرینی صدر، پیترو پوروشِنکو نے کہا ہے کہ صدر براک اوباما نے یوکرین کے اُس اقدام کی حمایت کی ہے جس میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ زدہ مشرقی یوکرین کے لُہانسک علاقے کی طرف ایک بین الاقوامی مشن روانہ کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
یہ بات پیر کے روز یوکرین کے صدر کی ویب سائٹ پر شائع خبر میں کہی گئی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مسٹر پوروشِنکو نے مسٹر اوباما سے ٹیلی فون پر گفتگو کے دوران بتایا کہ یہ مشن ریڈکراس کی بین الاقوامی کمیٹی کےزیر اہتمام عمل میں لایا جائے گا، جس میں یورپی یونین، روس، جرمنی اور ’دیگر ساجھے دار‘ شرکت کریں گے۔
اِس میں کہا گیا ہے کہ مسٹر اوباما نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ امریکہ اِن میں ’سرگرمی سےحصہ لینے‘ کا ارادہ رکھتا ہے۔
اِس سے کچھ ہی گھنٹے قبل، روس کی ایک ویب سائٹ پر ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ صدر ولادیمیر پیوٹن نے پیر کے روز کی گئی ٹیلی فون کال میں یورپی کمیشن کے صدر ہوزے مینوئل باروسو کو بتایا کہ ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے نمائندوں کے تعاون سے روس انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ایک امدادی قافلہ یوکرین روانہ کرے گا۔
مسٹر باروسو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اِسی ٹیلی فون کال کے دوران، مسٹر پیوٹن کو متنبہ کیا کہ، بقول اُن کے، کسی بھی بہانے سے، یوکرین میں یکطرفہ فوجی اقدامات، جس میں انسانی ہمدردی بھی شامل ہے، درست نہ ہوگا۔
روسی خبر رساں اداروں نے کہا ہے کہ وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے پیر کے دِن کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کے سلسلے میں روس نے یوکرینی حکومت کے ساتھ ’تمام تفاصیل سے اتفاق‘ کر لیا ہے۔
لاروف نے یہ بھی کہا کہ روس کو اِس بات کی امید ہے کہ مغربی پارٹنرز اِس سلسلے میں ’روڑے نہیں اٹکائیں گے‘۔
اس سے قبل، پیر ہی کے روز، نیٹو سکریٹری جنرل آندرے فوغ راسموسن نے کہا ہے کہ اتحاد کے پاس ایسے کوئی شواہد موجود نہیں جن سے یہ پتا چلتا ہو کہ روس نے یوکرین کے ساتھ سرحد پر سے اپنی فوجیں ہٹا لی ہیںٕ، اور یہ کہ اس بات کا ’قوی امکان ہے‘ کہ روس مشرقی یوکرین میں فوجی مداخلت کرے گا۔
ہفتے کے روز، یوکرین نے دعویٰ کیا کہ اُس نے ہفتے کے روز روس کی طرف سے یوکرین فوجیں بھیجنے کی ایک کوشش کو ناکام بنا دیا، جس کے لیے کہا گیا تھا کہ روس کی طرف سےامن کاروں کے نام پر ریڈ کراس سے ایک سمجھوتا طے پا گیا ہے، جس کا مقصد بڑے پیمانے پر فوجی تنازع کو ہوا دینا تھا۔ روس نے اس الزام کو ’خیالی باتیں‘ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے۔