یوکرین کے مشرقی علاقے میں سرگرم روس نواز علیحدگی پسندوں نے یوکرین کی حکومت کو جنگ بندی کی پیشکش کی ہے۔
یوکرین کے علاقے دونیسک میں قائم علیحدگی پسندوں کی متوازی حکومت نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ڈونباس کے علاقے میں کسی انسانی المیے کو جنم لینے سے روکنے کے لیے سرکاری فوج کے ساتھ لڑائی بند کرنے کے لیے تیار ہے۔
ڈونباس مشرقی یوکرین کا علاقہ ہے جہاں اس وقت باغیوں اور سرکاری فوج کے درمیان لڑائی ہورہی ہے۔ باغی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کی یہ پیشکش ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب علاقے میں یوکرینی فوج کے حملے شدید ہوگئے ہیں جن میں باغیوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔
سرکاری فوج نے علیحدگی پسندوں سے کئی مشرقی علاقوں کا قبضہ بھی چھین لیا ہے جن کے بارے میں یوکرین حکومت کا دعویٰ ہے کہ انہیں روس کی حکومت کی پشت پناہی اور مدد حاصل ہے۔
باغیوں کی جانب سے جنگ بندی کی پیشکش پر تاحال یوکرین کی حکومت نے کوئی جواب نہیں دیا ہے۔ لیکن یوکرینی حکومت اس سے قبل واضح کرچکی ہے کہ اگر باغی ہتھیار پھینکنے پر آمادہ ہوں تو وہ ان کے خلاف لڑائی بند کردے گی۔
دونیسک میں قائم علیحدگی پسندوں کی ریاست کے وزیرِ اعظم الیگزنڈر زوخارچینکو کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے جانے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ دونیسک میں خوراک، پانی اور بجلی کا شدید بحران ہے۔
لیکن ساتھ ہی بیان میں علیحدگی پسند رہنما نے خبردار کیا ہے کہ وہ اور ان کے جنگجو شہر اور اس میں بسنے والے 10 لاکھ افراد کے دفاع کے لیے تیار ہیں۔
خیال رہے کہ دونیسک مشرقی یوکرین کا اہم صنعتی مرکز ہے جو حالیہ بغاوت کے دوران علیحدگی پسندوں کا گڑھ بنا ہوا ہے۔
علاقے میں روسی زبان بولنے والوں کی اکثریت ہے جو یوکرین کی مرکزی حکومت کی یورپ نواز اور روس گریز پالیسیوں سے خائف ہیں۔
علیحدگی پسندوں نے اپنے بیان میں خبردار کیا ہے کہ اگر یوکرین کی افواج نے دونیسک شہر پر حملہ کیا تو حالیہ بحران میں اپنی جانیں گنوانے والے افراد کی تعداد میں کئی گنا اضافہ ہوسکتا ہے۔
بیان کے مطابق لڑائی کی صورت میں عام شہریوں کے دونیسک سے انخلا کے لیے محفوظ گزرگاہیں موجود نہیں اور شہر میں ادویات اور خوراک کی قلت ہے۔
علیحدگی پسندوں کے اس بیان سے قبل یوکرین کی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے امن رضاکاروں کے بھیس میں آنے والے روسی فوجی دستوں کی یوکرین میں داخل ہونے کی ایک کوشش ناکام بنادی ہے۔
کِیو حکومت کی جانب سے ہفتے کو جاری کیے جانے والے ایک بیان کے مطابق روسی فوجی دستوں کے یوکرین میں داخلے کا مقصد وہاں جاری لڑائی کو بڑے پیمانے پر جنگ میں تبدیل کرنا تھا جسے یوکرینی افواج نے ناکام بنادیا ہے۔
ماسکو حکومت نے یوکرین کے اس بیان کو "دیو مالائی" قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے۔
یوکرین کی حکومت حالیہ مہینوں کے دوران اس نوعیت کے درجنوں بیانات جاری کرچکی ہے جن میں روس پر مشرقی یوکرین میں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک اور جنگجووں کو مدد دینے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
یوکرین کی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے باغیوں کے خلاف لڑائی میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں جس کے بعد اب علیحدگی پسند جنگجو روس کی سرحد کے نزدیک واقع شہروں دونیسک اور لوہانسک کی طرف پسپا ہوگئے ہیں۔