رسائی کے لنکس

توانائی کا بحران، پاکستانی معیشت کو 18 ارب ڈالر کا نقصان


پاکستانی معیشت کو مالی سال 2015 اور 2016 کے دوران 18 ارب ڈالر کا نقصان ہوا جو مجموعی قومی پیدوار کا 6 اعشاریہ5 فیصد ہے ۔ اس بات کا انکشاف عالمی بینک نے اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے ۔

رپورٹ میں توانائی کےشعبے میں ہونے والے اس نقصان کی وجہ شعباجاتی خامیاں اور توانائی کا بحران بتایا گیا ہے ۔ عالمی بینک کے مطابق یہ نقصان قبل ازیں لگائے گئے اندازوں سے کہیں زیادہ ہے۔

عالمی بینک کی جانب سے منگل کوجاری کی جانے والی اس رپورٹ میں پاکستان سمیت جنوبی ایشیا کے 2 دیگر ملکوں بھارت اور بنگلا دیش میں توانائی کی شعبے کی خامیوں کی وجہ سے خطے کی معیشت کو پہنچے والے نقصانات کا احاطہ کرتے ہوئے ان پر قابو پانے کے لیے تجاویز بھی دی گئی ہیں۔

’ توانائی کے شعبے میںبگاڑ سے جنوبی ایشیاکے تین ممالک میں پھیلتے اندھیرے سے کتنا نقصان ہوا‘ ۔۔اس نام سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگرچہ پاکستان نے توانائی کی پیداوار میں اضافے اور اس کی عوام تک رسائی کے معاملے میں نمایاں ترقی کی ہے اور 1990 سے2010 کے دوران مزید 9 کروڑ 10 لاکھ لوگوں کو بجلی کی سہولت فراہم کی گئی ہے تاہم رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 5 کروڑ سے زائد افراد اب بھی بجلی سے محروم ہیں اور بجلی کی لوڈ شیڈنگ کاروبار کے ساتھ صارفین کے معیار زندگی اور صحت کے نقصان کا بھی باعث بن رہی ہے۔

تاہم رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ توانائی کے شعبے میں دورس اصلاحات سے توانائی کے شعبے کی خامیوں کو دور کر کے پاکستان کی معیشت کو پہنچنے والے نقصان میں 8 ارب 40 کروڑ ڈالر کی کمی کی جاسکتی ہے اور اس کے ساتھ انفرادی سطح پر ہونے والی مجموعی آمدنی کو 4 ارب 50 کروڑ ڈالر تک بڑھایا جاسکتا ہے۔

رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جاری ہونے والے ایک بیان میں بینک کے پاکستان میں نمائندے پیچا متھو ایلانگو نے کہا کہ پاکستان توانائی کے شعبوں کی خامیوں پر قابو پا کر اقتصادی نمو کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع پیدا کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ وہ اصلاحات جو ان خامیوں کو دور کرسکتی ہیں، ان میں موجودہ سہولتوں کا بہتر استعمال ہے جس سے نقصان کا خاتمہ ہوگا ، صاف توانائی اور توانائی کے شعبے میں نجی سرمایہ کاری کو فروغ ملے گا ۔‘‘

عالمی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں پیدا ہونے والی بجلی کا 20 فیصد خراب بنیادی ڈھانچے ، ناقص میٹریل اور بجلی کی چوری کی وجہ سے ضائع ہو جاتا ہے۔ اس کے ساتھ توانائی کے شعبے میں ہونے والے بہت زیادہ نقصانات اور سبسڈی لوڈشیڈنگ کا باعث بنتی ہے جس کی وجہ سے سرمایہ کار ی پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق گرڈ کی بجلی تک رسائی نا ہونے کی وجہ مٹی کے تیل کے استعمال بڑھنے سے صحت عامہ پر منفی اثر پڑ رہا ہے جس کی وجہ سے گھروں کے اندر آلودگی میں اضافے سے سانس کی بیماریوں مثلاً تپ دق وغیرہ میں اضافہ ہورہا ہے۔’’

ا قتصادی امور سے متعلق حکومتِ پاکستان کے ترجمان فرخ سلیم نے ورلڈ بینک کی رپورٹ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت بجلی کی چوری کو روکنے کے ساتھ بجلی کے ترسیل کے نظام کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کررہی ہے تاہم انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جسے سے نمٹنے کے لیے مزید وسائل اور وقت درکار ہے۔

جمعرات کو وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا مختلف عالمی مالیاتی ادارے پاکستان میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات کے لے معاونت کررہے ہیں جس میں ایشیائی ترقیاتی بنک بھی پاکستان کو اس مد میں 25 کروڑ ڈالر کی معاونت کرے گا ۔

انہوں مزید کہا کہ اس کے ساتھ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ بجلی کی چوری کی کی وجہ سے ہونے والے نقصان کو کم کیا جائے اور بجلی کے واجب الادا بلوں کی ریکوری کو بڑھایا جائے۔

رپورٹ میں اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ صرف توانائی کی قیمتوں کو آزادنہ طریقے سے مقرر کرنےکے سبب اس کے ترسیلی نظام کی خامیوں سےبجلی کی قیمت میں بہت زیادہ اضافہ ہو سکتا ہے اور اس کی اثرات غریب لوگو ں پر ہوں گے۔

تاہم فرخ سلیم کا کہنا ہے کہ پاکستان کے توانائی کی شعبے کو لگ بھگ 12 سو ارب روپے کے گردشی قرضے کا سامنا ہے اور اس مسئلہ سے نمٹنے کے بجلی کے نرخ کو بڑھانا ضروری ہے۔

اس صورت حا ل کو مدنظر رکھتے ہوئے عالمی بینک کی رپورٹ میں تجویز دی گئی ہے کہ توانائی کے شعبے میں دورس اصلاحات وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ بجلی کی پیداوار کے لیے گیس کی سپلائی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ ایسا ٹیرف اختیار کیا جاسکے جو پیداواری کمپنیوں کی کارکردگی کو بہتر بناسکے۔

رپورٹ کے مصنف اور عالمی بینک کے سینئر ماہر اقتصادیات فین ذاہنگ، رپورٹ کے نتائج اخذ کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ توانائی کے شعبے میں اصلاحات کو اولین ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ چند ایک اصلاحات سے ہی تیزی کے ساتھ اقتصادی فائدے حاصل کئے جاسکتے ہیں۔ اگر ان اصلاحات کو موثر طریقے سے وضع کیا گیا تو ان کی بدولت غریب لوگوں کو بجلی تک رسائی حاصل ہو گی اور سپلائی کو یقینی بنا کر بجلی کی قیمت میں کمی کے ساتھ ساتھ آلودگی پر قابو پانے میں بھی مدد ملے گی۔

XS
SM
MD
LG