سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اپنے سب سے مضبوط گڑھ ’صوبہ ِسندھ‘ سے زیادہ تر تجربہ کار کھلاڑیوں کے ساتھ انتخابی میدان میں اتری ہے۔ صدر آصف علی زرداری کی دونوں بہنیں بھی قومی اسمبلی کی امیدوار ہیں۔
بدھ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی سندھ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے قومی اسمبلی کی اکسٹھ میں سے اٹھاون اور سندھ کی ایک سو تیس میں سے اٹھاون سیٹوں پر پارٹی امیدواروں کا اعلان کیا۔
قومی اسمبلی کے امیدواروں میں چار خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے دو صدر آصف علی زرداری کی بہنیں ہیں۔ ان کی ایک بہن فریال تالپور حلقہ این اے دو سو سات جبکہ دوسری بہن عذرا افضل پلیچو این اے دو سو تیرہ سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔ اس کے علاوہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا این اے دو سو پچیس بدین جبکہ سابق صوبائی وزیر شازیہ مری این اے دو سو پینتیس سے پیپلزپارٹی کی امیدوار ہوں گی۔
این اے دو سو چار لاڑکانہ ون سے ایاز سومرو، این اے دو سو آٹھ جیکب آباد ون سے اعجاز جاکھرانی، این اے دو سو نو سے میر ہزار خان بجارانی، این اے دو سو دس کشمور سے احسان اللہ مزاری، این اے دو چودہ نوابشاہ سے سید غلام مصطفی شاہ، این اے دو سو پندرہ خیر پور ون سے نواب وسان، این اے دو سو سولہ خیر پور ٹو سے صادق محمد، این اے دو سو اٹھارہ سے مخدوم امین فہیم، این اے دو سو انیس حیدر آباد سے علی محمد سبتو پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔
قائم علی شاہ پارٹی نے دیگر رہنماؤں کے نام تو بتا دیئے تاہم انہوں نے اپنے اور صدر آصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی اوین مظفر ٹپی (جن پر بہت سے حلقوں کی نظریں لگی ہوئی تھیں ) کا نہیں بتایا کہ وہ کہاں سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے تیرہ اور قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور چند افراد کے کاغذات ِنامزدگی پر اعتراضات کیے گئے ہیں۔
قائم علی شاہ کے بقول سیاست میں کوئی چیز حرف ِآخر نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق وہ مسلم لیگ فنکشنل سمیت مختلف جماعتوں سے رابطے میں ہیں، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ قائم علی شاہ کے اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب بھی مختلف حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوشش کر رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ این اے دو سو بیس سے صغیر احمد قریشی، این اے دو سو اکیس سے سید امیر علی جاموٹ، این اے دو سو بائیس سے سید نوید قمر، این اے دو سو تئیس ٹنڈوالہ یار سے عبدالستار بچانی اور این اے دو سو چوبیس بدین سے سردار کمال خان چانگ پیپلزپارٹی کی جانب سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ این اے دو سو چھبیس سے پیر شفقت شاہ، این اے دو سو ستائیس میر پور خاص سے منور علی تالپور میدان میں اتارے جائیں گے۔
این اے دو سو اٹھائیس عمر کوٹ سے یوسف تالپور، این اے دو سو انتیس تھرپارکر سے شیر محمد، این اے دو سو تیس تھرپارکر سے سید نور محمد شاہ، این اے دو سو اکتیس جامشورو سے ملک اسد سکندر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑیں گے۔ این اے دو سو بتیس سے سردار رفیق جمالی، این اے دو سو تینتیس سے مظفر لغاری اور این اے دو سو چھتیس سے روشن دین جونیجو الیکشن لڑیں گے۔
سندھ اسمبلی کی نشستوں پی ایس پچاس پر سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، پی ایس بتیس پر سابق صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان اور پی ایس ستاون بدین سے سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کے صاحبزادے احسن مرزا کو پارٹی ٹکٹ دیا گیاہے۔
بدھ کو کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلزپارٹی سندھ کے صدر اور سابق وزیراعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے قومی اسمبلی کی اکسٹھ میں سے اٹھاون اور سندھ کی ایک سو تیس میں سے اٹھاون سیٹوں پر پارٹی امیدواروں کا اعلان کیا۔
قومی اسمبلی کے امیدواروں میں چار خواتین بھی شامل ہیں جن میں سے دو صدر آصف علی زرداری کی بہنیں ہیں۔ ان کی ایک بہن فریال تالپور حلقہ این اے دو سو سات جبکہ دوسری بہن عذرا افضل پلیچو این اے دو سو تیرہ سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔ اس کے علاوہ سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا این اے دو سو پچیس بدین جبکہ سابق صوبائی وزیر شازیہ مری این اے دو سو پینتیس سے پیپلزپارٹی کی امیدوار ہوں گی۔
این اے دو سو چار لاڑکانہ ون سے ایاز سومرو، این اے دو سو آٹھ جیکب آباد ون سے اعجاز جاکھرانی، این اے دو سو نو سے میر ہزار خان بجارانی، این اے دو سو دس کشمور سے احسان اللہ مزاری، این اے دو چودہ نوابشاہ سے سید غلام مصطفی شاہ، این اے دو سو پندرہ خیر پور ون سے نواب وسان، این اے دو سو سولہ خیر پور ٹو سے صادق محمد، این اے دو سو اٹھارہ سے مخدوم امین فہیم، این اے دو سو انیس حیدر آباد سے علی محمد سبتو پیپلزپارٹی کے امیدوار ہوں گے۔
قائم علی شاہ پارٹی نے دیگر رہنماؤں کے نام تو بتا دیئے تاہم انہوں نے اپنے اور صدر آصف علی زرداری کے منہ بولے بھائی اوین مظفر ٹپی (جن پر بہت سے حلقوں کی نظریں لگی ہوئی تھیں ) کا نہیں بتایا کہ وہ کہاں سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے سندھ اسمبلی کے تیرہ اور قومی اسمبلی کے تین حلقوں میں امیدواروں کا اعلان نہیں کیا گیا۔ جب اس حوالے سے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے اور چند افراد کے کاغذات ِنامزدگی پر اعتراضات کیے گئے ہیں۔
قائم علی شاہ کے بقول سیاست میں کوئی چیز حرف ِآخر نہیں ہوتی۔ ان کے مطابق وہ مسلم لیگ فنکشنل سمیت مختلف جماعتوں سے رابطے میں ہیں، بعض حلقوں کا خیال ہے کہ قائم علی شاہ کے اس بیان سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اب بھی مختلف حلقوں میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کی کوشش کر رہی ہے۔
سابق وزیراعلیٰ سندھ نے مزید بتایا کہ این اے دو سو بیس سے صغیر احمد قریشی، این اے دو سو اکیس سے سید امیر علی جاموٹ، این اے دو سو بائیس سے سید نوید قمر، این اے دو سو تئیس ٹنڈوالہ یار سے عبدالستار بچانی اور این اے دو سو چوبیس بدین سے سردار کمال خان چانگ پیپلزپارٹی کی جانب سے انتخابات میں حصہ لیں گے۔ این اے دو سو چھبیس سے پیر شفقت شاہ، این اے دو سو ستائیس میر پور خاص سے منور علی تالپور میدان میں اتارے جائیں گے۔
این اے دو سو اٹھائیس عمر کوٹ سے یوسف تالپور، این اے دو سو انتیس تھرپارکر سے شیر محمد، این اے دو سو تیس تھرپارکر سے سید نور محمد شاہ، این اے دو سو اکتیس جامشورو سے ملک اسد سکندر پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر انتخابات لڑیں گے۔ این اے دو سو بتیس سے سردار رفیق جمالی، این اے دو سو تینتیس سے مظفر لغاری اور این اے دو سو چھتیس سے روشن دین جونیجو الیکشن لڑیں گے۔
سندھ اسمبلی کی نشستوں پی ایس پچاس پر سابق صوبائی وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن، پی ایس بتیس پر سابق صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان اور پی ایس ستاون بدین سے سابق صوبائی وزیر داخلہ ذوالفقار مرزا اور فہمیدہ مرزا کے صاحبزادے احسن مرزا کو پارٹی ٹکٹ دیا گیاہے۔