اگر یہ کہا جائے کہ دل انسانی جسم کا وہ عضو ہے جس کا اردو ادب، فلموں، ڈراموں، گانوں، شاعری اور روز مرہ کی بول چال میں سب سے زیادہ ذکر ہوتا ہے تو شاید غلط نہ ہو گا۔
کوئی کہتا ہے کہ کچھ کرنے کا دل چاہتا ہے، تو کوئی کہتا ہے کہ دل نہیں مانتا، کسی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ بڑے دل کا مالک ہے، تو کوئی کسی کے دل میں رہتا ہے۔ کوئی کسی سے دل کھول کے محبت کرتا ہے تو کوئی دل لیتا اور کوئی دل دیتا ہے۔
عقل اور دل میں سے کس کی بات ماننی چاہیے؟ اس بات پر بحث اپنی جگہ، لیکن ماہرین کے مطابق دل سوچتا نہیں صرف دھڑکتا ہے۔ دل ایک پمپ کا کام کرتا ہے اور اس کی وجہ سے خون پورے جسم میں گردش کرتا ہے۔
خوراک سے حاصل ہونے والا گلوکوز اور ہوا کے ساتھ جسم میں داخل ہونے والی آکسیجن خون کے ذریعے جسم کے ہر حصے تک پہنچ کر اس کو زندہ رکھتے ہیں۔ اور اسی خون کے ساتھ بہت سے اور اجزا اور خلیات جسم میں ایک جگہ سے دوسری جگہ پہنچتے ہیں او ر یہی گردش کرتا ہوا خون جسم سے غیر ضروری اور نقصان دہ اجزا کے اخراج میں بھی مدد دیتا ہے۔
ماہرین کے مطابق آج کی مشینی زندگی میں لوگ بیٹھتے زیادہ ہیں اور چلتے پھرتے کم ہیں۔ پھر ان کی خوراک اور دوسری عادات کی وجہ سے دل کے امراض بہت عام ہو گئے ہیں اور پہلے ترقی یافتہ ممالک اور امیر لوگوں کی سمجھی جانے والی بیماری اب دنیا بھر میں اموات کی سر فہرست وجوہات میں سے ایک ہے۔
آج کے جدید دور میں دل کے امراض کے علاج بہت بہتر ہو گئے ہیں لیکن وہ مہنگے بھی ہیں اور ایک بار کسی کو دل اور شریانوں کا مرض ہو جائے تو اس کی زندگی کی مقدار اور معیار دونوں کم ہو جاتے ہیں۔ اسی لیے علاج سے زیادہ احتیاط پر زور دیا جاتا ہے۔
کراچی کے ممتاز ماہر امراض قلب ڈاکٹر اسد پٹھان نے 'وائس آف امریکہ' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ دل کی بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے انسان کو اپنے کھانے پینے میں خاص خیال رکھنا چاہئے اور نمک اور چکنائی کا استعمال کم کرنا چاہیے۔
ڈاکٹر صاحب کا کہنا تھا کہ دوسری بیماریوں کے ساتھ ساتھ امراض قلب سے بچنے کے لئے بھی تمباکو سے پرہیز کرنا چاہئے۔ انھوں نے کہا کہ تمباکو چاہے چبایا جائے یا سگریٹ، بیڑی، حقہ، شیشہ یا کسی بھی صورت میں استعمال کیا جائے وہ نقصان دہ ہے۔
ڈاکٹر اسد پٹھان نے کہا کہ ہر عمر اور طبقے کے افراد کو اپنی زندگی میں ورزش کو ضرور شامل کرنا چاہئے۔
معروف جریدے 'ریڈرز ڈائجسٹ' میں حال ہی میں شائع ہونے والے مضمون 'ہارٹ اٹیک پریونشن' میں پروفیسر جوئل کے کاہن لکھتے ہیں کہ خوراک سب سے طاقتور دوا ہے اور کوشش کرنی چاہئے کہ پودوں سے حاصل کی جانے والی غذا کا استعمال زیادہ کیا جائے۔
جریدے کا کہنا ہے کہ روازانہ سبزی اور پھل کے استعمال سے دل کے امراض میں مبتلا ہونے کے امکانات بہت کم ہو جاتے ہیں۔ روزانہ دو یا تین کپ سبز یا کالی چائے استعمال کرنا مفید ہے۔ کھانے پینے کی چیزیں پلاسٹک کے بجائے شیشے یا اسٹیل کے برتن میں رکھنی چاہئیں کیونکہ پلاسٹک کے برتنوں سے کھانے میں نقصان دہ کیمیائی اجزا شامل ہو جاتے ہیں۔
پروفیسر جوئل کے مطابق رات کو ایک مقررہ وقت کے بعد کھانے سے اجتناب کرنا، دوسروں کی خدمت کرنا، کسی پالتو جانور سے پیار کرنا، مصروف رہنا، شکر گزار بننا دل کے لئے بہت مفید ہوتا ہے۔