لندن —
ایک نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نوجوان اور ادھیڑ عمر کی خواتین میں افسردگی یا ڈپریشن کا عارضہ دل کے دورے کے امکانات کو دوگنا کر سکتا ہے بلکہ زیادہ تر مضمحل اور یاسیت کا شکار خواتین میں قبل از وقت موت کے خدشات بھی دوگنے ہوجاتے ہیں۔
محققین نےکہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ڈپریشن کا عارضہ نوجوان خواتین کو دل کے مسائل میں مبتلا کرنے کا ایک اہم سبب ہے اور ڈاکٹروں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے۔ لیکن معمر خواتین میں ڈپریشن دل کے مسائل کے ساتھ منسلک نہیں ہے.
مطالعے کے مصنف اور 'ایموری یونیورسٹی' اٹلانٹا سے وابستہ ڈاکٹر امیت شاہ نے کہا کہ اس ایج گروپ کی خواتین میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جودل کے دورے کے پوشیدہ عوامل میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ بلکہ اس نتیجے سے ایسے عوامل کی نشاندہی ہوتی ہے کہ کیوں عورتوں میں دل کے دورے سے مرنےکی شرح کا تناسب مردوں کے مقابلےمیں زیادہ ہے۔
'جرنل آف ہارٹ ایسوسی ایشن' میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے محققین کی ٹیم نے 3,237 ایسے مریضوں میں ڈپریشن کی علامات کی تشخیص کی جنھیں یا تو قلب کے امراض لاحق تھے یا انھیں عارضہ قلب ہونے کا خدشہ تھا۔ شرکا کی ایک تہائی تعداد خواتین پر مشتمل تھی جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔
تین برسوں کے دوران محققین نے اخذ کیا کہ 55 برس یا اس سے کم عمر خواتین میں دل کے دورے، امراض قلب یا دل کی شریان کھولنے کے طریقہ کار کی ضرورت دوگنی ہو گئی تھی۔
ڈاکٹر امیت شاہ نے ڈپریشن کی علامات میں سے ہر ایک نکاتی اضافے کو دل کی بیماری کی موجودگی کے سات فیصد امکانات کے ساتھ منسلک کیا لیکن مردوں اور معمر خواتین کے لیے ڈپریشن کی علامات دل کی بیماری کی پیشن گوئی ثابت نہیں ہوئی۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ 55 برس یا اس سے کم عمر ڈپریسڈ خواتین میں 2.17 فیصد دل کے دورے کا امکان زیادہ تھا نسبتاً ایسی خواتین کے جو اس عارضے میں مبتلا نہیں تھیں۔ لیکن اس تجربے کی مدت کے دوران اعتدال پسند یا شدید ڈپریشن میں مبتلا نوجوان خواتین میں دل کے دورے کے خطرہ کا امکان 2.45 فیصد زیادہ تھا۔
ڈاکٹر امیت شاہ نے کہا کہ ڈپریشن کے ساتھ دل کے دورے یا قبل از وقت موت کے خدشات جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے نوجوان خواتین میں ڈپریشن کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے اور لوگوں کو ان خطرات کی وجہ سے مدد کے لیے متحرک ہونا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ڈپریشن میں مبتلا افراد میں سے تقریبا دو تہائی تعداد خواتین کی ہے۔ خاص طور پر 5 میں سے ایک خاتوں کو زندگی کے کچھ مواقع پر ڈپریشن کے امکانات مردوں کی نسبت دوگنے ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ مرض زیادہ تر 40 برس سے 59 برس کی خواتین میں عام ہے۔
محققین نےکہا ہے کہ انھیں یقین ہے کہ ڈپریشن کا عارضہ نوجوان خواتین کو دل کے مسائل میں مبتلا کرنے کا ایک اہم سبب ہے اور ڈاکٹروں کو اس بات کا علم ہونا چاہیے۔ لیکن معمر خواتین میں ڈپریشن دل کے مسائل کے ساتھ منسلک نہیں ہے.
مطالعے کے مصنف اور 'ایموری یونیورسٹی' اٹلانٹا سے وابستہ ڈاکٹر امیت شاہ نے کہا کہ اس ایج گروپ کی خواتین میں ڈپریشن میں مبتلا ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے جودل کے دورے کے پوشیدہ عوامل میں سے ایک ہو سکتا ہے۔ بلکہ اس نتیجے سے ایسے عوامل کی نشاندہی ہوتی ہے کہ کیوں عورتوں میں دل کے دورے سے مرنےکی شرح کا تناسب مردوں کے مقابلےمیں زیادہ ہے۔
'جرنل آف ہارٹ ایسوسی ایشن' میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے محققین کی ٹیم نے 3,237 ایسے مریضوں میں ڈپریشن کی علامات کی تشخیص کی جنھیں یا تو قلب کے امراض لاحق تھے یا انھیں عارضہ قلب ہونے کا خدشہ تھا۔ شرکا کی ایک تہائی تعداد خواتین پر مشتمل تھی جن کی اوسط عمر 62 سال تھی۔
تین برسوں کے دوران محققین نے اخذ کیا کہ 55 برس یا اس سے کم عمر خواتین میں دل کے دورے، امراض قلب یا دل کی شریان کھولنے کے طریقہ کار کی ضرورت دوگنی ہو گئی تھی۔
ڈاکٹر امیت شاہ نے ڈپریشن کی علامات میں سے ہر ایک نکاتی اضافے کو دل کی بیماری کی موجودگی کے سات فیصد امکانات کے ساتھ منسلک کیا لیکن مردوں اور معمر خواتین کے لیے ڈپریشن کی علامات دل کی بیماری کی پیشن گوئی ثابت نہیں ہوئی۔
نتیجے سے ظاہر ہوا کہ 55 برس یا اس سے کم عمر ڈپریسڈ خواتین میں 2.17 فیصد دل کے دورے کا امکان زیادہ تھا نسبتاً ایسی خواتین کے جو اس عارضے میں مبتلا نہیں تھیں۔ لیکن اس تجربے کی مدت کے دوران اعتدال پسند یا شدید ڈپریشن میں مبتلا نوجوان خواتین میں دل کے دورے کے خطرہ کا امکان 2.45 فیصد زیادہ تھا۔
ڈاکٹر امیت شاہ نے کہا کہ ڈپریشن کے ساتھ دل کے دورے یا قبل از وقت موت کے خدشات جڑے ہوئے ہیں۔ اس لیے نوجوان خواتین میں ڈپریشن کو سنجیدگی سے لینا چاہیئے اور لوگوں کو ان خطرات کی وجہ سے مدد کے لیے متحرک ہونا چاہیئے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ برطانیہ میں ڈپریشن میں مبتلا افراد میں سے تقریبا دو تہائی تعداد خواتین کی ہے۔ خاص طور پر 5 میں سے ایک خاتوں کو زندگی کے کچھ مواقع پر ڈپریشن کے امکانات مردوں کی نسبت دوگنے ہو سکتے ہیں۔ لیکن یہ مرض زیادہ تر 40 برس سے 59 برس کی خواتین میں عام ہے۔