دنیا کے دیگر ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی ہندو برادری جمعرات کو دیوالی کا تہوار منا رہی ہے۔
اس موقع پر وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی نے ہندو برداری کے نام تہنیتی پیغام میں کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اقلتیوں کی فلاح و بہبود اور ان کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے اس توقع کا اظہار بھی کیا کہ روشنییوں کا یہ تہوار اس کے منانے والوں کی زندگی میں خوشی اور امن کا باعث بنے گا۔
وزیر اعظم عباسی نے کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینے کی جتنی زیادہ ضرورت اب ہے شاید پہلے کبھی نہ تھی۔
انہوں نے ملک کی مذہبی قیادت سے اپنا کردار ادا کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ ان مذہبی اقدار کو اجاگر کریں کہ جو معاشرے اور انسانیت کو جوڑتی ہیں۔
معروف مذہبی دانشور راغب حسین نے جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی کی ہر دور میں ضرورت رہی ہے لیکن اس وقت یہ اس لیے بھی ناگزیر ہے کیونکہ ملک کے اندر اور ملک کے باہر بڑھتی ہوئے شدت پسندی سے نمٹنے کے لیے مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔
ان کے بقول اس مقصد کے لیے مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان مکالمے اور برداشت کے کلچر کو فروغ دینا ضروری ہے۔
ہندو برداری کے نمائندے اور رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر رمیش کمار ونکوانی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان سماجی تعصبات کو دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا جو بین المذاہب ہم آہنگی کی راہ میں رکاوٹ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشرہ اس وقت ترقی کر سکتا ہے جب بغیر کسی مذہبی اور سماجی امیتاز کے ہر شہری کے لیے بنیادی انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا ئے گا۔
پاکستان ایک مسلم اکثریتی ملک ہے لیکن یہاں مسیحی، ہندو اور سکھ برادری کے علاوہ دیگر غیر مسلم اقلتیں بھی آباد ہیں۔
اگرچہ حکومت کا کہنا ہے کہ تمام مذہب کے ماننے والے آئین کی رو سے برابر ہیں تاہم اکثر اوقات ان کے خلاف سماج میں روا رکھے جانے والے امتیازی سلوک کی شکایات بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت بغیر کسی تفریق کے ہر شہری کے حقوق یقینی بنانے کے لیے کوشاں ہے۔
دیوالی کے موقع پر ہندو برداری کے نام اپنے پیغام میں وزیر اعظم عباسی نے مزید کہا ہے کہ حکومت ایسے معاشر ے کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے جہاں نسل اور مذہب کی بنیاد پر کوئی تفریق روا نہ رکھی جائے۔
ہندو برداری ہر سال نومبر کے مہینے میں دیوالی کا تہوار مناتی ہے اور اس موقع پر وہ اپنے گھروں میں دیے روشن کرتے ہیں، پوجا اور پرارتھنا میں شریک ہوتے ہیں اور اس خوشی کے موقع پر اپنے عزیزوں اور دوستوں کے لیے ضیافت کا اہتمام کرتے ہیں۔