وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے تجارتی خسارے میں کمی ملکی برآمدات میں اضافہ کے لیے ایک نئی مجوزہ پالیسی تیار کرنے کی ہدایت کی ہے۔
ایک سرکاری بیان کے مطابق وزیر اعظم نے وفاقی دارالحکومت میں ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزارت تجارت کو مجوزہ پالسی بنانے کے لیے تجاویز اقتصادی رابطہ کمیٹی میں پیش کرنے کا کہا ہے۔
وزیر اعظم کے طرف سے یہ بات ایک ایسے وقت کہی گئی ہے جب پاکستان کے بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے پر اقتصادی ماہرین اور ملک کے بعض حلقوں کی طرف سے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے خسارے کو کم کرنے کے لیے عملی اقدامات کرنے پر زور دیا جارہا ہے۔
اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی برآمدات میں حالیہ برسوں میں ہونے والی کمی کی کئی وجوہات ہیں جن میں پاکستان کے برآمدی سیکٹر کے محدود ہونے کے ساتھ ساتھ بجلی اور گیس کی زیادہ قیمت بھی شامل ہے۔
اقتصادی امور کے ماہر عابد سلہری نے بدھ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی موجود شرح مبادلہ بھی برآمدات کو بڑھانے کی راہ میں ایک چیلنج ہے۔
" روپے کو مضبوط رکھنا اس لیے ضروری ہے کیونکہ پاکستان کی برآمدات کا بڑا حصہ تیل کی مصنوعات پر مشتمل ہے اور جوں ہی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم کریں گے تو تیل کی مصنوعات کی قیمت بڑھ جائے گی اس لیے ایک مضبوط روپیہ برآمدات کے لیے مضر ہے۔"
تاہم پاکستان کے پارلیمانی سیکرٹری برائے خزانہ رانا افضل کا کہنا ہے کہ ڈالر کے مقاملے میں رپے کے قدر کو کم کرنے یا نہ کرنے کےحوالے سے ملک میں ایک بحث جاری ہے۔
انہوں نے کہا "روپے کی قدر کو کرنے جیسے کسی اقدام کے فائدہ بھی ہے اور نقصان بھی ہے ۔۔۔اگر اہم اس کی قدر کم کرتے ہیں جسے زیادہ تر لوگ ایک آسان حل سمجھتے ہیں لیکن یہ اقدام ہمارے لیے ایک دو دھاری تلوار ہے کیونکہ پاکستان کی برآمدات، درآمدات کی مقابلے میں کم ہیں اس لیے ایسے کسی فیصلہ کے نتائج خطرناک ہو سکتے ہیں۔"
عابد سلہری نے کہا کہ پاکستان کو اپنی برآمدات کے حجم میں اضافے کے لیے مسقبل قریب میں کئی اقدامات اٹھانے ہوں گے۔
رانا افضل نے کہا کہ حکومت نے برآمدات میں اضافے کے لیے کئی عملی اقدامات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ " مشکلات ضرور ہیں لیکن حکومت ان سے نمٹنے لیے کوشاں ہے اور اس کے ساتھ حکومت نے برآمدی سیکٹر کے لیے ایک پیکج کا اعلان بھی کیا اور اس کے نتائج بھی اب سامنے آ رہے ہیں ۔"
حکومتی عہدیداروں کو کہنا ہے کہ حکومت نے توانائی کے بحران پر کسی قدر قابو پا لیا ہے اور ملک میں امن و امان کی صورت حال کے بہتر ہونے سے ملک میں نہ صرف سرمایہ کاری میں اضافہ ہو رہا بلکہ معاشی سرگرمیوں میں بھی تیزی آ رہی ہے۔