امریکی خفیہ ادارے ’سی آئی اے‘ سے نجی حیثیت میں منسلک ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے خلاف جمعہ کو مظاہرے کیے گئے جب کہ مقامی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کی سیاسی و فوجی قیادت کو بھی مبینہ طور پر اس سارے معاملے میں امریکہ کا ساتھ دینے پرمسلسل تنقید کا سامنا ہے۔
مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی کال پر وفاقی دارالحکومت سمیت ملک کے بڑے شہروں میں کیے گئے احتجاجی مظاہروں میں کوئی ناخوشگوار واقع پیش نہیں آیا لیکن بعض مقامات پر پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہاتھ پائی ہوئی۔
کئی سو افراد پر مشتمل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاجی مظاہرے کی قیادت تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور جماعت اسلامی کے مقامی رہنماؤں نے کی۔ اس موقع پر عمران خان نے حکمران جماعت پیپلز پارٹی اور صوبہ پنجاب میں برسرا قتدار جماعت مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو ہدف تنقید بنایا۔
عمران خان نے احتجاجی ریلی سے خطاب میں کہا کہ ”وقت آ گیا ہے تبدیلی کا، ہم سب فیصلہ کریں کہ ہم یہ ریمنڈ ڈیوس نے جو قتل کیے ہیں صرف اس لیے ہی نہیں سڑکوں پر نہیں نکلیں گے، ہم سب فیصلہ کریں کہ جب بھی ڈرون اٹیک (حملے) میں کوئی پاکستانی مارا جائے گا ساری قوم سڑکوں پر نکلے گی“ ۔
مظاہرین اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کی طرف جانا چاہتے تھے لیکن پولیس نے اُنھیں روک دیا۔ صوبائی دارالحکومت لاہور میں بھی امریکی قونصل خانے کے باہر بھاری تعداد میں پولیس اہلکاروں کو تعینات کیا گیا تھا۔
ان مظاہروں کے اعلان کے بعد امریکہ نے اسلام آباد میں اپنے سفارت خانے سمیت دیگر شہروں میں قونصل خانے جمعہ کو بند رکھے۔
اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی آپریشنز بنی امین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں کسی بھی ناخوشگوار سے نمٹنے اورلیے اضافی نفری تعینات کی گئی اوراحتجاجی مظاہروں میں شامل افراد کو امریکی سفارت خانے کی طرف جانے سے روکنے کے لیے بھی انتظامات کیے گئے۔
حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی اور صوبہ پنجاب میں برسراقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) ریمنڈ ڈیوس کی رہائی میں کردار ادا کرنے کے الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کر رہی ہیں۔
جمعہ کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ ریمنڈ ڈیوس کے معاملے کے حوالے سے ملک کی قیادت بشمول حزب اختلاف کے رہنما اس بات پر متفق تھے کہ اس کا حتمی فیصلہ عدالت کرے گی۔ اْنھوں نے کہا کہ یہ اتفاق رائے عوامی جذبات سے بھی موافقت رکھتا تھا۔
وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ عدالت نے ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کے حق میں فیصلہ دیا جس پر حکومت نے عمل درآمد کیا۔ ”لہذا اس معاملے کے حتمی انجام پر کسی ایک ادارے کو مورد الزام ٹھہرانا نامناسب عمل ہے۔“
ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کی خبر کی تصدیق کے بعد مظاہروں کا سلسلہ بدھ کو ہی شروع ہو گیا تھا اور جمعرات کو بھی ملک کے مختلف شہروں میں محدود پیمانے پر احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے۔
مظاہرین کا الزام ہے کہ امریکی اہلکار ریمنڈ ڈیوس کے ہاتھوں قتل ہونے والے دو پاکستانی شہریوں کے لواحقین کو زبردستی اس بات پر آمادہ کیا گیا کہ وہ خون بہا کی رقم وصول کرکے قصاص اور دیت کے شرعی قوانین کے تحت امریکی شہری کو معاف کر دیں۔
لاہور کی ایک عدالت کے سامنے فریقین کے مابین ’راضی نامے‘ کی کاپیاں پیش کیے جانے کے بعد جج نے بدھ کو ریمنڈ ڈیوس کو قتل کے مقدمے سے بری کرتے ہوئے اْن کی رہائی کا حکم دیا تھا۔