ماحولیاتی تبدیلیوں کے سدِ باب کے لیے اقوامِ متحدہ کے زیرِ اہتمام پیرس میں ہونے والے بین الاقوامی اجلاس سے ایک روز قبل دنیا کے مختلف شہروں میں ماحولیات کے تحفظ کے حق میں بڑے مظاہرے ہوئے ہیں۔
فرانس کے دارالحکومت میں ہونے والے 'یونائیٹڈ نیشنز کلائمیٹ سمٹ' کا آغاز پیر سے ہورہا ہے جس میں شرکت کے لیے مختلف ملکوں کے سربراہان پیرس پہنچنا شروع ہوگئے ہیں۔
گیارہ دسمبر تک جاری رہنے والے اجلاس میں 195 ممالک کی نمائندگی ہوگی جن میں ڈیڑھ سو سے زائد ملکوں کے سربراہان کی شرکت متوقع ہے۔
اجلاس میں شریک ہونے والوں میں امریکی صدر براک اوباما، چین کے صدر ژی جن پنگ، روسی صدر ولادی میر پیوٹن اور بھارت کے وزیرِ اعظم نریندر مودی کے علاوہ دنیا کی تمام بڑی معیشتوں اور ترقی یافتہ و ترقی پذیر ملکوں کے سربراہان بھی شامل ہیں۔
پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف بھی ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ اجلاس میں شرکت کے لیے پیرس پہنچ گئے ہیں۔
اجلاس کا باقاعدہ آغاز پیر کو ہوگا لیکن مختلف ملکوں کے سفارت کاروں کے درمیان اتوار سے ہی غیر رسمی بات چیت اور مذاکرات کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔
اجلاس کا ہدف عالمی رہنماؤں کو ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام اور دنیا کے بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی اوسط شرح میں کمی لانے کے لیے اقدامات کرنے پرآمادہ کرنا ہے۔
فرانسیسی حکام کے مطابق پیرس میں دو ہفتے قبل ہونے والے دہشت گرد حملوں کے تناظر میں اجلاس کی سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
کانفرنس کے مقام کی سکیورٹی 2800 پولیس اور فوجی اہلکاروں کے سپرد ہے جب کہ 6300 سے زائد اہلکاروں کو پیرس کے مختلف مقامات پر تعینات کیا گیا ہے۔
اجلاس کے آغاز سے ایک روز قبل دنیا کے کئی بڑے شہروں میں ماحولیات کے تحفظ کےلیے سرگرم کارکنوں اور غیر سرکاری تنظیموں نے بڑے مظاہرے کیے ہیں۔
پیرس، لندن، نیویارک، ساؤ پولو، برلن اور آسٹریلیا کے شہر پرتھ سمیت دیگر مقامات پر ہونے والے ان مظاہروں میں ہزاروں افراد شریک ہوئے اور عالمی رہنماؤں سے سربراہی اجلاس کے دوران ٹھوس اقدامات پر اتفاق کرنے کا مطالبہ کیا۔
ماحولیاتی تحفظ کے لیے 2009ء میں کوپن ہیگن میں ہونے والا اسی نوعیت کا سربراہی اجلاس امیر اور غریب ملکوں کے درمیان کاربن کے اخراج پر قدغنیں لگانے کے معاملے پر اختلافات کی نذر ہوگیا تھا۔
اتوار کو پیرس کے ایک مرکزی چوک پر 20 ہزار سے زائد مظاہرین نے اپنے جوتے رکھ کر ماحولیاتی تحفظ کے حق میں علامتی احتجاج کیا۔
اس انوکھے مظاہرے کی اپیل ایک غیر سرکاری تنظیم نے کی تھی جو سربراہی اجلاس کے دوران ماحولیاتی تبدیلیوں کی روک تھام کے لیے کسی نتیجہ خیز معاہدے پر اتفاقِ رائے کے حق میں مہم چلا رہی ہے۔
پیرس کے چوک پر اپنے جوتے چھوڑنے والوں میں اقوامِ متحدہ کے سربراہ بان کی مون بھی شامل تھے جب کہ منتظمین کے مطابق احتجاج کے لیے ویٹیکن نے پوپ فرانسس کی جانب سے بھی جوتوں کا ایک جوڑا بھیجا ہے۔
غیر سرکاری تنظیم کا کہنا ہے کہ چوک پر جمع ہونے والے جوتوں کے 20 ہزار جوڑوں کا وزن چار ٹن کے لگ بھگ ہے۔