پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود کرکٹ کے شیدائیوں کا اگلا پورا ایک مہینہ کرکٹ کی گرما گرم خبروں کے درمیان رہتے ہوئے گزرے گا۔ 9 فروری سے ’پاکستان سپر لیگ 2017 ‘کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز ہو رہا ہے۔
افتتاحی تقریب اور پہلا میچ 9 فروری کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔ ٹورنامنٹ کے تمام میچز دبئی، شارجہ اور ابو ظہبی میں کھیلے جائیں گے جبکہ فائنل لاہور میں سیکورٹی سے مشروط ہوگا۔
مجموعی طور پر دوسرے ایڈیشن میں پانچ ٹیمیں حصہ لیں گی۔ ہر ٹیم 20 کھلاڑیوں پر مشتعل اپنے اسکواڈ کا اعلان کرے گی۔ کھلاڑیوں میں پاکستان کے علاوہ دنیا کے دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے کھلاڑی بھی شامل ہوں گے۔
دوسرے سیزن کے کچھ کھلاڑی وہی ہوں گے جنہوں نے پہلے سیزن میں حصہ لیا تھا جبکہ باقی کھلاڑی پہلی مرتبہ پی ایس ایل کا حصہ بنیں گے۔
نئے کھلاڑیوں میں ایون مارگن، کائرون پولارڈ، سنیل نارائن اور برانڈن میک کولم شامل ہیں۔
تلکا رتنے دلشان، تھسارا پریرا، ریلی روزو، مارلن سیمولز، آندرے فلیچر، محمود اللہ ریاض، جیمز فرینکلین، گرس گرین، رےسن رائے اور ناتھن میک کولم انجرڈ یا جو کھلاڑی دستیاب نہیں ہوسکیں گے ان کے متبادل کھلاڑی کے طور پر دستیاب ہوں گے۔
مصباح الحق دفاعی چیمپئنز اسلام آباد یونائٹیڈ کی نمائندگی کریں گے جبکہ پشاور زلمے کی کپتانی شاہد آفریدی سے لے کر ڈیرن سیمی کو سونپی گئی ہے۔اسی طرح سرفراز احمد کوئٹہ گلیڈیٹرز، سنگاکارا کراچی کنگز اور برانڈن میک کولم لاہور قلندرز کی کپتانی سنبھالیں گے۔
پی سی بی کے سربراہ نجم سیٹھی کے مطابق دوسرے ایڈیشن سے جڑی سب سے بڑی خوش خبری یہ ہے کہ اس کا فائنل لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گاجبکہ باقی میچز دبئی، شارجہ اور ابو ظہبی میں کھیلے جائیں گے۔
سیشن کا فائنل لاہور میں منعقد کئے جانے کا مقصد یہ ہے کہ اس طرح پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ممکن ہو سکے۔ سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے کسی بھی بین الاقوامی کرکٹ ٹیم نے پاکستان کا دورہ نہیں کیا ہے۔ لہذا، امید کی جا رہی ہے کہ پی ایس ایل کے دوسرے سیشن کا فائنل لاہو ر میں ہونے سے یہاں دنیا بھر کی کرکٹ ٹیموں کی بے خوف و خطر واپسی ممکن ہوسکے گی۔
ٹیمیں : کراچی کنگز
کمار سنگاکارا (کپتان) (سری لنکا)، کرس گیل (ویسٹ انڈیز)، روی بوپارا (انگلینڈ)، کائرون پولارڈ (ویسٹ انڈیز)، ریان مک لارین (جنوبی افریقا)،شعیب ملک، بابر اعظم، عماد وسیم، محمد عامر، سہیل خان، صفی اللہ بنگش، شہزاد حسن، کاشف بھٹی، خرم منظور، ابرار احمد، عبدالحمید اور حسن محسن۔
اسلام آباد یونائیٹڈ
مصباح الحق(کپتان)، شین واٹسن (آسٹریلیا)، آندرے رسل (ویسٹ انڈیز)، سیموئل بدری (ویسٹ انڈیز)، بریڈ ہیڈن (آسٹریلیا)، سیم بلنگ (انگلینڈ)، شرجیل خان، محمد سمیع، آصف علی، سعید اجمل، محمد عرفان، رومان رئیس، خالد لطیف، حسن طلعت، عماد بٹ اور سید مزمل شاہ۔
لاہور قلندرز
برینڈن مک کولم(کپتان) (نیوزی لینڈ)، سنیل نارائن(ویسٹ انڈیز)، جیسن رائے (انگلینڈ)، جیمز فرینکلین(نیوزی لینڈ)، کیمرون ڈیل پورٹ(جنوبی افریقا)، کرس گرین (جنوبی افریقا)، عمر اکمل، اظہر علی، سہیل تنویر، عامر یامین، محمد رضوان، یاسر شاہ، بلاول بھٹی، غلام مدثر، فخر زمان، عثمان قادر اور ظفر گوہر۔
پشاور زلمے
ڈیرن سیمی(کپتان)(ویسٹ انڈیز)، ایون مورگن(انگلینڈ)، تلکرتنے دلشان (سری لنکا)، شکیب الحسن (بنگلادیش)، کرس جارڈن(انگلینڈ)، سمیت پاٹیل (انگلینڈ)، تمیم اقبال (بنگلادیش)، شاہد آفریدی، صہیب مقصود، وہاب ریاض، محمد حفیظ، کامران اکمل، حارث سہیل، افتخار احمد، حسن علی، عمران خان جونیئر، محمد اصغر اور جنید خان۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز
سرفراز احمد(کپتان)، کیون پیٹرسن(انگلینڈ)، لیوک رائٹ (انگلینڈ)، ریلی روسوو (جنوبی افریقہ)، محمود اللہ ریاض (بنگلادیش)، تیمل ملز (انگلینڈ)، احمد شہزاد، ذوالفقار بابر، سعد نسیم، عمر امین، اسد شفیق، محمد نواز، عمرگل، انور علی، نور ولی اور حسن خان۔
انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہدف
پاکستان سپرلیگ کے چیئرمین نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی ہے اور پاکستان سپر لیگ اس کا ایک ذریعہ ہے، پی ایس ایل کا فائنل لاہور میں کرانے سے امید ہے کہ غیر ملکی ٹیمیں رواں سال ہی پاکستان آئیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی صرف کھیل کی واپسی نہیں بلکہ اس سے دنیا بھر میں پرامن پاکستان کا تاثر اجاگر ہوگا، پی ایس ایل فائنل کے لاہور میں کامیاب انعقاد سے پاکستان کے حوالے سے دنیا میں اچھا پیغام جائے گا جبکہ سپر لیگ سے قومی ٹیم کیلئے نیا ٹیلنٹ بھی سامنے آئے گا۔
جائلز کلارک کا دورہ پاکستان
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کی ٹاسک ٹیم کے سربراہ جائلز کلارک نے حالیہ دنوں میں پاکستان کا دورہ کیا۔ پاکستان کرکٹ بورڈ کے حکام نے اس دورے کو پاکستان میں انٹر نیشنل بحالی کی جانب پیش رفت قرار دیا ہے۔
انگلش کرکٹ بورڈ کے صدر جائلز کلارک نے عزم ظاہر کیا کہ وہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے، توقع ہے کہ بحالی سے متعلق مثبت پیش رفت جلد ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان آئی سی سی کا ایک اہم رکن اور ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کا نہ ہونا افسوسناک ہے۔ شائقین کے جذبات کی قدر اور ان سے ہمدردی بھی ہے، امید ہے کہ وہ جلد اپنے ہیروز کو ایکشن میں دیکھ سکیں گے۔ہم اس ضمن میں کی جانے والی پی سی بی کی کوششوں کی قدر کرتے ہیں۔